1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مستقبل قريب ميں امن مذاکرات کا امکان نہيں ہے، انٹونيو گوٹيرش

11 مئی 2022

اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل نے خدشہ ظاہر کيا ہے کہ مستقبل قريب ميں انہيں امن مذاکرات ہوتے دکھائی نہيں ديتے۔ ادھر يوکرين ميں جنگ کی شروعات سے اب تک سينتاليس لاکھ ملازمتيں ختم ہو چکی ہيں۔

https://p.dw.com/p/4B8ea
Ukraine Krieg | ukrainische Soldaten bei Kiew
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance

اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل انٹونيو گوٹيرش نے کہا ہے کہ يوکرين ميں قيام امن کے ليے مذاکرات فی الحال ہوتے دکھائی نہيں ديتے۔ انہوں نے کہا، ''يہ جنگ ہميشہ جاری نہيں رہے گی۔ ايک وقت آئے گا جب امن مذاکرات ہوں گے۔ البتہ مستقبل قريب ميں ايسا ہونے کے امکانات بہت کم ہيں۔‘‘ سيکرٹری جنرل نے آسٹريا کے صدر کے ساتھ مذاکرات کے بعد ويانا ميں ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے يہ بات کی۔ ان کے بقول وہ اور ان کا ادارہ امن مذاکرات کے ليے کوشش کرتے رہیں گے، ہمت نہيں ہاريں گے۔‘‘

يوکرين کا بحران پاکستانی معيشت کو کيسے متاثر کر رہا ہے؟

انخلاء، ہلاکتيں اور بمباری: يوکرين ميں جنگ کی تازہ صورتحال

يوکرينی قوم پرست انخلاء ميں رکاوٹ ڈال رہے ہيں، روس

يوکرين کے کئی حصوں ميں جنگ جاری ہے۔ جنوبی خيرسون خطے ميں ماسکو حکومت کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ روسی صدر ولاديمير پوٹن سے درخواست کريں گے کہ اس خطے کو روس ميں ضم کر ليا جائے۔ چوبيس فروری کو حملہ شروع کرنے کے بعد خيرسون وہ پہلا شہر ہے، جس پر روس نے قبضہ کيا تھا۔ يہ خطہ کريمیا کے شمال ميں واقع ہے، جس پر روسی فورسز نے سن 2014 ميں قبضہ کر کے اسے روسی سرزمين ميں ضم کر ليا تھا۔

يوکرين نے کہا ہے کہ ملک کے مشرق ميں ايک اہم مقام سے روسی گيس کی ترسيل آج بدھ سے روکی جا رہی ہے۔ پائپ لائن آپريٹر کے مطابق مغربی يورپ تک پہنچنے والی قدرتی گيس کا ايک تہائی حصہ نووپسکوو سے سپلائی کيا جاتا ہے۔ ادھر صدر وولودمير زيلنسکی نے دعوی کيا ہے کہ ان کی افواج نے خارکيف ميں چند مقامات پر روسی فورسز کو پيچھے دھکيل ديا ہے اور کچھ علاقے ان کے کنٹرول سے لے ليے ہيں۔ يوکرينی وزير خارجہ نے بيان ديا ہے کہ اب ان کی نگاہيں ڈونباس کے خطے پر ہيں اور اسے روسی فوج سے واپس ليا جائے گا۔

لاکھوں يوکرينی شہری لکڑی، پانی اور روٹی کے لیے محتاج

جنگ سے لاکھوں ملازمتيں ختم، بے روزگاری ميں اضافہ

يوکرين ميں جنگ شروع ہونے سے اب تک يوکرين ميں تيس فيصد ملازمتيں ختم ہو چکی ہيں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان کی تعداد 4.8 ملين بنتی ہے۔ 'انٹرنيشنل ليبر آرگنائزيشن‘ کا اس بارے ميں کہنا ہے، ''اقتصادی رکاوٹيں اور بڑے پيمانے پر لوگوں کے بے گھر ہونے اور پناہ گزين بننے سے روزگار کی منڈی اور آمدنی بری طرح متاثر ہو رہی ہيں۔‘‘

آئی ايل او نے يوکرين ميں جنگ کے اثرات پر پہلی مرتبہ باقاعدہ رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اگر جنگ فوری طور پر رک جاتی ہے تو 3.4 ملين ملازمتيں واپس آ سکتی ہيں، جس سے بے روزگاری کی مجموعی شرح 8.9 فيصد ہو گی۔ دوسری جانب اگر جنگ جاری رہتی ہے تو سات ملين تک ملازمتيں ختم ہونے کا امکان ہے، جس سے بے روزگاری کی شرح 43.5 فيصد تک پہنچ سکتی ہے۔

ع س / ب ج (اے ایف پی، روئٹرز)