1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ویڈیوز ’جعلی‘ ہیں، پاکستانی فوج

2 اکتوبر 2010

پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ وہ ویڈیو جعلی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ وردی میں ملبوس پاکستانی فوجی، نہتے جوان افراد کو گولیاں مار کر ہلاک کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/PSa8
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباستصویر: AP

حکام کے مطابق ان ویڈیوز کے اصل ہونے کی تصدیق نہیں کی جا سکتی اور یہ بھی واضح نہیں کہ یہ کہاں اور کب فلمائی گئیں۔

حال ہی میں منظرعام پرآنے والے دو ویڈیو کلپوں میں دکھایا گیا ہے کہ پاکستانی فوجی اہلکار قطار میں کھڑے چھ نوجوانوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر رہے ہیں، ویڈیوز کے مطابق ان افراد کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں جبکہ ان کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہوئی ہیں۔ پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہرعباس نے اس ویڈیو کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فوج کا کوئی بھی سپاہی اس قسم کی کارروائی میں شریک نہیں ہے۔

پاکستانی فوج کے ایک دوسرے ترجمان سید عظمت علی نے بھی اس ویڈیو کی صداقت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا،’’اس طرح کی ویڈیوز صرف پانچ منٹ میں فلمائی جا سکتی ہے۔‘‘ انہوں نےکہا فوج کی وردیاں مارکیٹ میں بک رہی ہیں، جو کوئی بھی خرید سکتا ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکنان نے کہا ہے کہ اگرچہ ماضی میں انہیں ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ پاکستانی فوج ماورائے عدالت ہلاکتوں میں مبینہ طور پر ملوث رہی ہے تاہم وہ اس ویڈیو کے اصل ہونے پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے ہیں۔

Flash-Galerie Pakistan: Soldaten in Lahore, Pakistan
پاکستانی فوجی دستے طالبان باغیوں کی سرکوبی کے لئے کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: AP

امریکی حکام نے اس ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے پاکستانی حکام پر زور دیا ہے کہ اس ویڈیو کے بارے میں مکمل تحقیقات کروائی جائیں۔ یہ ویڈیوز دو کلپوں کی صورت میں انٹر نیٹ پر دستیاب ہے۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان پی جے کراؤلی نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا، ’’ہم نے اس مسئلے کو حکومت پاکستان کے ساتھ اٹھایا ہے۔‘‘ کراؤلی کے بقول وہ ان ویڈیوز کے اصل یا جعلی ہونے کے حوالے سے جامع تحقیقات کرانا چاہتے ہیں۔

بظاہرموبائل فون سے فلمائے گئے ان دو کلپوں کو انٹر نیٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے جہادیوں نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج نے سوات میں نہتے مسلمانوں کو ہلاک کیا ہے۔ یہ کلپ پہلی مرتبہ تئیس ستمبر کو سامنے آئے تھے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید