1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیر اعظم پوٹن سے اختلافات کے بعد اعلٰی سیاسی مشیر تبدیل

28 دسمبر 2011

روس میں وزیر اعظم ولادیمیر پوٹن کے خلاف مظاہروں کے بعد کریملن کے ایک اعلٰی سیاسی مشیر کا عہدہ تبدیل کر دیا گیا ہے مگر روس کے ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی محض پوٹن کے ساتھ اختلافات کا شاخسانہ ہے۔

https://p.dw.com/p/13aZL
ولادسلاف سرکوفتصویر: picture-alliance/dpa

منگل کو کریملن کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ولادسلاف سرکوف اپنا ڈپٹی چیف آف اسٹاف کا عہدہ چھوڑتے ہوئے اقتصادی جدت کاری وزارت کا انتظام سنبھال رہے ہیں۔ سرکوف کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ روس کا سخت کنٹرول والا سیاسی نظام تشکیل دینے میں ان کا بڑا ہاتھ رہا ہے۔

روسی اخبارات کا کہنا ہے کہ ان کے عہدے کی اس تبدیلی کی وجہ وزیر اعظم پوٹن کے ساتھ رواں برس کے اوائل میں مستقبل کے سیاسی حربوں کے بارے میں پیدا ہونے والے اختلافات ہیں۔ یہ اختلافات روس کے پارلیمانی انتخابات کے بعد وسیع پیمانے پر ہونے والے عوامی مظاہروں کے تناظر میں شدت اختیار کر گئے تھے۔

Premierminister Wladimir Putin
سرکوف کا عہدہ مبینہ طور پر روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوٹن کے ساتھ اختلافات کے بعد تبدیل کیا گیاتصویر: picture-alliance/dpa

ویدوموستی اخبار نے کریملن انتظامیہ کے ایک ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’سرکوف کا عوامی مظاہروں کے بعد ابھرنے والی صورت حال کے بارے میں اپنا نکتہ نظر ہے اور ان کی رائے وزیر اعظم پوٹن کے قریبی حلقے سے مختلف ہے۔‘‘

اخبار نے مزید کہا کہ پوٹن کا حلقہ سرکوف سے اس لیے بھی ناراض تھا کہ حالیہ برسوں میں سیاسی جوڑ توڑ کی انتہائی شہرت رکھنے کے باوجود وہ مظاہروں کو روکنے کی کوئی تدبیر اختیار کرنے میں ناکام رہے تھے۔

حزب اختلاف کے ایک اخبار نووایا گزیتا نے لکھا، ’’یوں لگتا ہے کہ سرکوف خود بھی اپنے اس کردار سے تنگ آ چکے تھے۔‘‘

Protesten in Russland Moskau 24.12.2011
روس میں پارلیمانی انتخابات کے بعد ان میں دھاندلی کے خلاف بڑے پیمانے پر عوامی مظاہرے ہوئےتصویر: dapd

حکومت نواز اخبار ازوستیا کے مطابق سرکوف کے پوٹن کے ساتھ اختلافات کی ابتدا مئی میں آل رشیئن پاپولر فرنٹ کے قیام کے اعلان سے ہوئی جس کا مقصد وزیر اعظم پوٹن کی حمایت حاصل کرنا تھا۔ سرکوف کو اس عمل میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

ازوستیا نے کہا کہ سرکوف اور ان کی جگہ سنبھالنے والے حکمران جماعت کے سابق اہلکار ویاچیسلاف وولودن ’طویل عرصے سے حریف‘ ہیں اور آل رشیئن پاپولر فرنٹ کو ترغیب دینے میں ان کا بھی ہاتھ رہا ہے۔

تاہم روسی ذرائع ابلاغ نے اس بات سے بھی خبردار کیا کہ اس اقدام سے روس کی سیاسی بساط پر کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں