وزیر اعظم پوٹن سے اختلافات کے بعد اعلٰی سیاسی مشیر تبدیل
28 دسمبر 2011منگل کو کریملن کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ولادسلاف سرکوف اپنا ڈپٹی چیف آف اسٹاف کا عہدہ چھوڑتے ہوئے اقتصادی جدت کاری وزارت کا انتظام سنبھال رہے ہیں۔ سرکوف کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ روس کا سخت کنٹرول والا سیاسی نظام تشکیل دینے میں ان کا بڑا ہاتھ رہا ہے۔
روسی اخبارات کا کہنا ہے کہ ان کے عہدے کی اس تبدیلی کی وجہ وزیر اعظم پوٹن کے ساتھ رواں برس کے اوائل میں مستقبل کے سیاسی حربوں کے بارے میں پیدا ہونے والے اختلافات ہیں۔ یہ اختلافات روس کے پارلیمانی انتخابات کے بعد وسیع پیمانے پر ہونے والے عوامی مظاہروں کے تناظر میں شدت اختیار کر گئے تھے۔
ویدوموستی اخبار نے کریملن انتظامیہ کے ایک ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’سرکوف کا عوامی مظاہروں کے بعد ابھرنے والی صورت حال کے بارے میں اپنا نکتہ نظر ہے اور ان کی رائے وزیر اعظم پوٹن کے قریبی حلقے سے مختلف ہے۔‘‘
اخبار نے مزید کہا کہ پوٹن کا حلقہ سرکوف سے اس لیے بھی ناراض تھا کہ حالیہ برسوں میں سیاسی جوڑ توڑ کی انتہائی شہرت رکھنے کے باوجود وہ مظاہروں کو روکنے کی کوئی تدبیر اختیار کرنے میں ناکام رہے تھے۔
حزب اختلاف کے ایک اخبار نووایا گزیتا نے لکھا، ’’یوں لگتا ہے کہ سرکوف خود بھی اپنے اس کردار سے تنگ آ چکے تھے۔‘‘
حکومت نواز اخبار ازوستیا کے مطابق سرکوف کے پوٹن کے ساتھ اختلافات کی ابتدا مئی میں آل رشیئن پاپولر فرنٹ کے قیام کے اعلان سے ہوئی جس کا مقصد وزیر اعظم پوٹن کی حمایت حاصل کرنا تھا۔ سرکوف کو اس عمل میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
ازوستیا نے کہا کہ سرکوف اور ان کی جگہ سنبھالنے والے حکمران جماعت کے سابق اہلکار ویاچیسلاف وولودن ’طویل عرصے سے حریف‘ ہیں اور آل رشیئن پاپولر فرنٹ کو ترغیب دینے میں ان کا بھی ہاتھ رہا ہے۔
تاہم روسی ذرائع ابلاغ نے اس بات سے بھی خبردار کیا کہ اس اقدام سے روس کی سیاسی بساط پر کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عصمت جبیں