پوٹن کے خلاف ہزار ہا روسی شہریوں کا احتجاج
24 دسمبر 2011ماسکو سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ مظاہرین پوٹن کے دور اقتدار کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، جنہیں روس میں حکمرانی کرتے ہوئے اب قریب 12 سال ہونے کو ہیں۔ ان میں سے پہلے آٹھ سال کے دوران پوٹن نے دو مرتبہ روسی صدر کے طور پر اپنے فرائض انجام دیے اور پھر وہ میدویدیف کو اپنا جانشین بنا کر خود وزیر اعظم بن گئے تھے۔ ابھی بھی پوٹن کا روسی سیاست کو خیرباد کہنے کا کوئی ارادہ نہیں اور وہ دیمتری میدویدیف کے ساتھ اپنی سیاسی مفاہمت کے نتیجے میں یہ واضح کر چکے ہیں کہ وہ اب دوبارہ عہدہء صدارت کے لیے امیدوار ہیں جبکہ میدویدیف کو حکمران جماعت کی طرف سے ملکی وزیر اعظم بنا دیا جائے گا۔
مختلف خبر ایجنسیوں نے ماسکو سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ولادیمیر پوٹن کے خلاف روسی سیاسی کارکنوں کا آج ہفتے کے روز کا مظاہرہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روسی رائے دہندگان پوٹن سے کس حد تک تنگ آ چکے ہیں اور یہ احتجاجی اجتماع پوٹن ہی کے خلاف گزشتہ عوامی احتجاج کے مقابلے میں کہیں بڑا تھا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ روس میں ولادیمیر پوٹن کے خلاف کبھی اتنا بڑا عوامی احتجاج دیکھنے میں نہیں آیا جتنا کہ آج کرسمس کے مسیحی تہوار سے ایک روز قبل 24 دسمبر کے دن دنیا کو دیکھنے کو ملا۔
پوٹن کے خلاف پچھلا بڑا عوامی احتجاجی مظاہرہ قریب دو ہفتے قبل کیا گیا تھا۔ اب روس میں پوٹن مخالف عوامی جذبات اس لیے بھی شدید ہوتے جا رہے ہیں کہ عوام چار دسمبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج سے مطمئن نہیں اور ان کا الزام ہے کہ ان انتخابات میں نپے تلے انداز میں دھاندلی کی گئی تھی۔ ان انتخابی نتائج کے خلاف عوام کی طرف سے بہت زیادہ مظاہرے بھی کیے گئے تھے۔ لیکن حکمران جماعت یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ حالیہ انتخابی عمل میں کوئی دھاندلی کی گئی تھی۔
خبر ایجنسیوں کے مطابق ماسکو میں کریملن کے علاقے میں آج کے احتجاجی اجتماع میں ایک لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے اور یہ تعداد ظاہر کرتی ہے کہ پوٹن کی عوامی مخالفت کتنی زیادہ ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ ایسے ہی احتجاجی مظاہرے کئی دیگر روسی شہروں میں بھی کیے گئے۔
کہا جا رہا ہے کہ آج کے مظاہرے کے دوران کریملن کے گرد و نواح میں ہر طرف ’انسانوں کا سمندر‘ دیکھنے میں آ رہا تھا اور شرکاء اس طرح کے نعرے لگا رہے تھے کہ وہ ایک ایسا وفاقی روس چاہتے ہیں، جس میں پوٹن اور ان کی سیاست کے لیے کوئی جگہ نہ ہو۔ خبر ایجنسی اے پی نے اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ مظاہرے کے شرکاء بار بار یہ کہہ رہے تھے کہ انہیں اس ’آزاد روس‘ کی تلاش ہے، جس کا ان سے وعدہ کیا گیا تھا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف توقیر