1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

واہگہ کی پاک بھارت سرحد پر فائرنگ کا واقعہ

12 ستمبر 2009

بھارتی فوج نے جمعہ کی شب واہگہ بارڈر کے قریب پاکستان کی جانب فائرنگ کی۔ اس بین الاقوامی سرحد پر کسی بھی جانب سے فائرنگ کا یہ غیرمعمولی واقعہ تھا، جو دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی میں اضافے کا باعث بن سکتا تھا۔

https://p.dw.com/p/JdhT
تصویر: AP
Konflikt Indien Pakistan
واہگہ بارڈر کے قریب فائرنگ غیرمعمولی واقعہ ہے

تاہم بعدازاں اطراف کے سرحدی دستوں کے مقامی کمانڈروں نے آپس میں ملاقات کی، اور اس واقعے کو شدت اختیار کرنے سے روک دیا گیا۔

بھارتی فوج کے مطابق پہلے پاکستان کی جانب سے بھارتی سرحدی علاقے میں دو راکٹ فائر کئے گئے، جس کے بعد جوابی فائرنگ کی گئی۔ تاہم پاکستانی فوجی ذرائع نے ایسے کوئی راکٹ فائر کرنے کی تردید کی ہے، اور اس واقعے کو بھارتی فوج کی غلط فہمی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

پاکستان میں رینجرز کے نیم فوجی سیکیورٹی دستوں کے ترجمان ندیم رضا نے بتایا کہ سرحد پار بھارتی علاقے میں راکٹ گرنےسے ہونے والے دھماکوں کی آواز سنائی دی، جس کے بعد پاکستان کی سمت فائرنگ بھی کی گئی۔ ندیم رضا کا کہنا ہے کہ یہ معمولی نوعیت کی فائرنگ تھی، جس پر بھارتی حکام کو پاکستان کے باقاعدہ احتجاج سے آگاہ کیا جا چکا ہے۔

اُدھر بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس کے انسپکٹر جنرل ہمت سنگھ کے مطابق دو راکٹ بھارت کی قومی حدود سے دو کلومیٹر اندر کی طرف گرے، اور اس واقعے کےرد عمل میں اُن کے ماتحت دستوں نے پاکستانی علاقے کی سمت فائرنگ بھی کی۔

یہ فائرنگ پاکستان میں واہگہ اور بھارت میں اٹاری کہلانے والے قصبوں کے درمیان دونوں ملکوں کے مابین سرحدی گذرگاہ کے انتہائی قریب ہوئی۔ واہگہ اٹاری بارڈر سے کچھ ہی فاصلے پر ایک طرف پاکستانی شہر لاہور واقع ہے اور دوسری طرف بھارتی شہر امرتسر۔ پاکستان اور بھارت اپنے اپنے زیر انتظام، جموں کشمیر کی منقسم ریاست کے دونوں حصوں کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرنے والی کنٹرول لائن پر تو وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں، تاہم واہگہ کی بین الاقوامی سرحد پر فائرنگ کا معاملہ غیرمعمولی ہے۔

SOC Gipfel in Russland Zardari und Manmohan Singh
پاکستانی صدر آصف زرداری اور بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ، حالیہ مہینوں میں دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی روابط میں اضافہ ہواتصویر: AP

پاکستان رینجرز کے ترجمان کے مطابق پاکستانی دستوں نے بھارتی فائرنگ کا جواب اسی لئے نہیں دیا، کیونکہ یہ واقعہ بین الاقوامی سرحد پر پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ فائرنگ اگر دونوں طرف سے کی جاتی تو معاملہ شدت اختیار کر سکتا تھا۔ "اس واقعہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ دونوں جانب سے بارڈر فورس کمانڈروں نے بعدازاں ملاقات کے دوران اپنے اپنے مئوقف کی وضاحت کی۔"

جنوبی ایشیا کے ان دو ہمسایہ ممالک کے درمیان 1947سے اب تک تین جنگیں ہو چکی ہیں جبکہ 2002 میں بھارتی پارلیمان پر دہشت گردانہ حملے کے بعد دونوں ریاستوں کے مابین چوتھی جنگ ہوتے ہوتے رہ گئی تھی۔

بعد ازاں 2004 میں اسلام آباد اور نئی دہلی حکام کے درمیان امن مذاکرات کا آغاز ہوا، تاہم گزشتہ برس نومبر میں بھارتی شہر ممبئی میں مختلف مقامات پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد یہ سلسلہ بھی رُک گیا۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک روز قبل جمعہ کو یہ بتایا تھا کہ اسی مہینے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دونوں ملکوں کے اعلیٰ سفارت کاروں کے مابین ملاقات ہو گی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جون کے بعد سے بین الاقوامی اجتماعات کے موقع پر ہونے والا یہ چوتھا اعلیٰ سطحی رابطہ ہوگا۔ ان ملاقاتوں کے باوجود نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین امن مذاکرات ابھی تک بحال نہیں ہو سکے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں