نئی دہلی میں ریڈیو ایشیا کانفرنس کا اختتام
24 فروری 2010پیر کو شروع ہو نے والی اس کانفرنس کو ریڈیو ایشیا 2010 کا نام دیا گیا تھا،جس میں شریک کئی ملکوں کے ریڈیو سے منسلک بہت سے ماہرین نے متعدد نشستوں میں اس بارے میں بحث کی کہ ذرائع ابلاغ کے شعبے میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور ریڈیو کی مسلسل افادیت کو ہم آہنگ کیسے بنایا جا سکتا ہے۔
نئی دہلی میں بدھ کو ختم ہونے والے اس بین الاقوامی اجتماع میں اس بارے میں بھی تفصیلی بحث ہوئی کہ ریڈیو پروگرامنگ میں روایتی کارکردگی سے ہٹ کر ڈیجیٹل پروگرامنگ کے امکانات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ کس طرح اٹھایا جا سکتا ہے۔ ریڈیو ایشیا 2010 نامی اس اجتماع میں ایک اہم موضوع یہ بھی تھا کہ صارفین کی مختلف منڈیوں میں کئی طرح کے سامعین کی بہت متنوع ضروریات اور خواہشات کو بہتر پروگرامنگ کے ذریعے کس طرح پورا کیا جا سکتا ہے۔
کئی ایشیائی ملکوں میں گزشتہ برسوں کے دوران جو بےشمار نجی FM چینل کام کرنا شروع کر چکے ہیں، انھیں اکثر اپنے اپنے ملکوں میں حکومتوں اور سرکاری نشریاتی اداروں کی طرف سے مخالفت یا عدم تعاون کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ ریڈیو ایشیا کانفرنس میں شریک بھارت کے ’ریڈیو مرچی‘ کے چیف پروگرامنگ آفیسر تپاس سین نے اس حوالے سے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ نجی ایف ایم چینلز کو شروع سے ہی حکومت کو اس امر کا قائل کرنے میں بہت دشواری پیش آئی کہ ایسے چینل بھی اپنی نشریات میں اگر خبریں پیش کرتے ہیں تو یہ کوئی بری بات نہیں ہو گی۔ ان کے مطابق : ’’اب حکومت نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ ہماری سفارشات پر ہمدردی سےغور کیا جائے گا۔ یہ پیش رفت اس لیے بہتر ہے کہ شروع میں اگر ہم All India Radio جیسے سرکاری نشریاتی اداروں سے لی گئی خبریں نشر کرتے ہیں تو مستقبل میں ہم مختلف خبر ایجنسیوں سے ملنے والی معلومات کو اپنے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ خبرناموں کی تیاری کے لیے استعمال کر سکیں گے۔‘‘
اس کانفرنس کا اہتمام ایشیا پیسیفک براڈکاسٹنگ یونین نے کئی بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے کیا تھا۔ ان میں ورلڈ ڈیجیٹل ریڈیو DRM اور جرمنی کا بین الاقوامی نشریاتی ادارہ ڈوئچے ویلے بھی شامل تھا۔ اس کانفرنس میں DW کی نمائندگی شعبہء جنوبی ایشیا کے سربراہ گراہیم لوکاس نے کی۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک