1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئی امریکی قیادت کی پاکستان کے بارے میں سوچ

Ralph Sina ( Washington) /افضال حسین5 دسمبر 2008

مستقبل کے امریکی صدر اوباما کی نظروں میں پاکستان ، دنیا بھر کے القائدہ دہشت گردوں کے لئے ایک مرکز اور ٹریننگ کیمپ کی حیثیت رکھتا ہے

https://p.dw.com/p/GA5p
اوباما نے زور دے کر کہا:’’ ہم نے گذشتہ سات برسوں کے دوران دس ملین ڈالرکی رقم پاکستان کے حوالے کی۔تصویر: AP

یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ بش حکومت کی دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ ناکام رہی ہے۔ اوباما نے زور دے کر کہا:’’ ہم نے گذشتہ سات برسوں کے دوران دس ملین ڈالرکی رقم پاکستان کے حوالے کی۔ ہمارے سامنے دو اہداف تھے۔ پاکستان میں جمہوریت کا استحکام اوردہشت گردی کا خاتمہ ۔ دونوں میں سے ایک ہدف بھی پورا نہ ہو سکا‘‘۔

اوباما کے جائزے کے مطابق، 80 فی صد رقم براہٓ راست پاکستانی فوج کے کھاتے میں چلی گئی۔ اس رقم سے جنگی طیارے اور آرٹلری کے لئے ہتھیار خریدے گے۔ ایسے ہتھیار جو دہشتگردی کے خلاف تو استعمال نہیں ہو سکتے تھے البتہ انڈیا کےخلاف مسلح فوجی تنازعہ میں کام آ سکتے ہیں۔

اوباما نے انتخابی مہم کے دوران ایک امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا:’’ہم پاکستان کو فوجی مدد دے رہے ہیں اور وہ اس سے کیا کر رہا ہے۔ انڈیا کے خلاف جنگ کی تیاری‘‘۔

خاص طور پر پاکستان کی طاقتور خفیہ سروس ISI، اوباما کے نزدیک بھارت اور امریکہ کے لئے خطرہ ہے۔ ان کے خیال میں ISI پاک۔افغان پہاڑی سرحدی علاقے میں القائدہ دہشتگردوں اور طالبان جنگجوؤں کو مدد دے رہی ہے۔

اوباما نےاپنی انتخابی مہم کے دوران کئی بارکہا کہ امریکی فوجی دستوں کو واضح خفیہ اطلاع ملنے پر پاکستان کے اندر گھس کر دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کرنی ہو گی۔

’’ اگر پاکستان اسامہ بن لادن کو گرفتار کرنے کے لئے تیار نہیں یا قابل نہیں تو پھر ہمیں یہ کام کرنا ہو گا‘‘۔

اوباما کی اس وقت کی مد مقابل ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ پاکستانی علاقے میں امریکی فوجی مشن کی خفیہ طور پر منصوبہ بندی کی جانی چائیے نہ کہ کھلے عام اس کا اعلان کیا جائے۔

بہرحال مستقبل کے امریکی صدر اور ان کی وزیرخارجہ دونوں اس بات پر یکساں مؤقف رکھتے ہیں کہ پاکستان کے دہستگردی کے مراکز اور وہاں کی دہشتگرد دوست خفیہ سروس ISI کو کمزور بنانا ضروری ہے۔ جس کا ایک مقصد امریکہ کے اتحادی ملک بھارت کومضبوط بنانا ہے جس کے متعدد فوجی دستے افغانستان میں امریکہ کے شانہ بشانہ طالبان کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ایک بھیانک خواب اوباما اور کلنٹن کا پیچھا کر رہا ہے۔ اور وہ یہ کہ کہیں پاکستان کے ایٹمی ہتھیار القائدہ کے ہاتھ نہیں لگ جائیں۔