’میں اپنے حقوق سے آگاہ ہوں‘
امریکہ کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک نے بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے عالمی کنونشن کی توثیق کر رکھی ہے۔ لیکن کیا مختلف ممالک کے بچے اپنے حقوق سے آگا ہیں؟ ڈی ڈبلیو نے تین براعظموں کے بچوں سے یہی سوال کیا۔
احترام کا حق
’’بچوں کو سیکھنا چاہیے، کھیلنا چاہیے اور وہ بننا چاہیے جو وہ چاہتے ہیں۔ اور ان خواہشات کا احترام سب سے اہم حق ہے۔‘‘ تالیتا فیرنانڈا، عمر نو سال، برازیل
تمام بچوں کے لیے مساوی حقوق
’’بچوں کے کچھ حقوق خاص ہیں، جسیا کہ تعلیم کا حق، یہ حق نہیں چھینا جا سکتا اور تفریح کا حق بھی۔ بچوں کا یہ بھی حق ہے کہ ان کی دیکھ بھال کی جائے اور انہیں مارا پیٹا نہ جائے۔ میرے خیال سے کئی ملکوں میں ان حقوق کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ تمام دنیا کے بچوں کو مساوی حقوق ملنے چاہییں۔‘‘ پیکا، عمر گیارہ سال، جرمنی
شناخت کا حق
’’ہر بچے کو ایک نام رکھنے کا حق ہے جبکہ والدین یا رضاعی والدین کے ذریعے دیکھ بھال کا بھی۔ مجھے سب سے اچھا حق یہ لگتا ہے کہ میں اپنی رائے کا اظہار کر سکتا ہوں۔ میں اپنا یہ حق اکثر استعمال بھی کرتا ہوں۔‘‘ حالب، عمر تیرہ سال، یوکرائن
ایک بچہ، متعدد حقوق
’’مجھے عبادت گاہ جانے کا حق ہے۔ مجھے میرے دوستوں سے کھیلنے کا حق حاصل ہے۔ مجھے اسکول میں اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے۔ مجھے زندگی گزارنے کا حق ہے، ایک گھر میں رہنے کا حق ہے اور کھانے کا بھی۔ مجھے تعلیم حاصل کرنے اور اپنے اہلخانہ سے ملنے کا حق حاصل ہے۔‘‘ نیل اموحا، عمر دس سال، گھانا
بچہ رہنے کا حق
’’میں نے سیکھا ہے کہ ہمیں اچھی تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے اور ہمیں بڑوں کی طرح کام کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں یہ بھی حق ہے کہ ہم کسی نسل، رنگ یا پھر صنفی امتیاز کے بغیر دوستوں سے کھیل سکتے ہیں۔ ایک بچے کو ایک بچہ رہنے کا حق حاصل ہے۔‘‘ برینڈا ماریا، عمر بارہ سال، برازیل
تعلیم کا حق
’’بچوں کو تعلیم، خوراک، صاف پانی، دوسروں کی محبت اور تحفظ کا حق حاصل ہے۔ میرے لیے تعلیم کا حق اہم ہے کیوں میں پڑھنا اور کام کرنا چاہتی ہوں۔‘‘ سکینہ، عمر آٹھ برس، جرمنی
کھیلنے کا حق
’’مجھے اپنے حقوق کا علم ہے۔ میرے لیے اہم حق اپنی رائے دینے، آرام کرنے اور کھیلنا ہے۔ نہ تو کوئی بڑا اور نہ ہی کوئی بچہ مسلسل کام کر سکتا ہے۔ لوگوں کو ایک بچے کی رائے کا احترام کرنا چاہیے، چاہے وہ ان سے مختلف کیوں نہ ہو۔‘‘ بوہدان، عمر 14 برس، یوکرائن
’’بچے کمزور ہوتے ہیں‘‘
میرے خیال سے بچوں کا استحصال نہیں ہونا چاہیے، انہیں ملازمت پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ بہت سے ممالک میں ایسا کیا جاتا ہے۔ مجھے بہت برا لگتا ہے کہ بچے خود کو بچا نہیں سکتے کیوں کہ بڑے ان سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔‘‘ فریڈریکا، عمر بارہ سال، جرمنی
بچے سیاست میں
’’بچیوں کو بھی تعلیم کا حق حاصل ہے۔ میرے لیے موسمیاتی تبدیلیاں ایک اہم موضوع ہیں۔ اور مجھ اچھا لگتا ہے کہ گریٹا تھنبرگ جسی چھوٹی لڑکی بھی سیاسی طور پر اس کے خلاف برسر پیکار ہے۔‘‘ ٹیڈیو، عمر سولہ برس، جرمنی