ممنوعہ پاکستانی عسکری تنظیموں کے لیے رقوم، چھ افراد گرفتار
25 مئی 2019پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب میں ملتان شہر سے ہفتہ پچیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق صوبائی پولیس کے انسداد دہشت گردی کے شعبے کے ایک اعلیٰ اہلکار محمد اشرف نے بتایا کہ ان مبینہ ملزمان کو پنجاب میں دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کی روک تھام کے لیے جاری کریک ڈاؤن کے دوران حراست میں لیا گیا۔
اس اہلکار نے بتایا کہ گرفتار شدگان کی تعداد چھ ہے اور وہ جیش محمد اور لشکر جھنگوی نامی غیر قانونی قرار دی جا چکی عسکریت پسند تنظیموں کے لیے مالی وسائل جمع کرتے تھے۔ محمد اشرف نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان افراد کے قبضے سے عطیات کے طور پر جمع کی گئی جو رقوم سرکاری قبضے میں لے لی گئیں، ان کی مالیت کتنی تھی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جموں کشمیر کے متنازعہ اور منقسم خطے کے بھارت کے زیر انتظام حصے میں اس سال فروری کی 14 تاریخ کو پلوامہ میں بھارتی سکیورٹی دستوں کے ایک قافلے پر جو خود کش بم حملہ کیا گیا تھا، اس میں کم از کم 40 بھارتی نیم فوجی اہلکار مارے گئے تھے۔
اس دہشت گردانہ حملے کی ذمے داری جیش محمد نے قبول کر لی تھی، جس کے بارے میں بھارت کا دعویٰ ہے کہ یہ عسکریت پسند تنظیم پاکستان میں اپنے ٹھکانوں سے بھارت میں خونریز حملے کرتی ہے۔
پلوامہ میں یہ دہشت گردانہ حملہ پاکستان اور بھارت کے مابین نئے سرے سے شدید ترین کشیدگی کی وجہ بنا تھا اور چند روز کے لیے اسلام آباد اور نئی دہلی ایک بار پھر ایک نئی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔
پاکستان میں جن دو ممنوعہ عسکریت پسند تنظیموں کے لیے مالی وسائل جمع کرنے کے الزام میں نصف درجن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، ان میں سے جیش محمد وہ تنظیم ہے، جس کے سربراہ کا نام اسی مہینے اقوام متحدہ نے دہشت گردوں کی اپنی عالمی فہرست میں بھی شامل کر دیا تھا۔
دوسری غیر قانونی تنظیم لشکر جھنگوی ہے، جو شدت پسند سنی مسلمانوں کا ایک کالعدم قرار دیا گیا گروہ ہے۔ یہ فرقہ ورانہ تنظیم ماضی میں بہت سے دہشت گردانہ واقعات میں پاکستان کی شیعہ مسلم اقلیت کے ارکان کے قتل میں ملوث رہی ہے۔
م م / ع ا / اے پی