1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملالہ کا اسکول ختم، ٹوئٹر اکاؤنٹ فعال

عاطف بلوچ، روئٹرز
8 جولائی 2017

ملالہ یوسفزئی نے اسکول کی تعلیم سے فارغ ہونے کے فوری بعد ہی اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ بنا لیا ہے۔ انہوں نے اپنے عہد کو دہرایا ہے کہ وہ بچیوں کے حقوق کی خاطر اپنی کوشش جاری رکھیں گی۔

https://p.dw.com/p/2gCmy
Großbritannien Syrien Geberkonferenz in London Malala
تصویر: Getty Images/M. Dunham

بچیوں کی تعلیم کے لیے فعال ملالہ یوسفزئی کی اسکول کی تعلیم سات جولائی بروز جمعہ اختتام کو پہنچی اور انہوں نے اسی دن ٹوئٹر کلب میں شمولیت اختیار کر لی۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغامات میں کہا، ’’آج اسکول میں میرا آخری دن ہے جبکہ ٹوئٹر کا پہلا۔‘‘ چند گھنٹوں میں ہی انہیں فالو کرنے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی۔

نوبل انعام یافتہ ملالہ اسی برس بیس برس کی ہو جائیں گی۔ اکتوبر سن دو ہزار بارہ میں پاکستان میں جب طالبان نے ان پر حملہ کیا تھا تو انہیں زخمی حالت میں برطانوی شہر برمنگھم منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں ان کا علاج کیا گیا تھا۔ صحت مند ہونے کے بعد انہوں نے اسی شہر کے ایک اسکول میں داخلہ لے لیا تھا۔

تعلیم کے حصول سے روکنے کی خاطر انہیں نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے علم کے حصول کا اپنا سفر جاری رکھا اور اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کا ایک اعزاز قرار دیا۔ بچیوں کی تعلیم کی خاطر ان کی کوششوں کے صلے میں انہیں سن دو ہزار چودہ میں امن کا نوبل انعام بھی دیا گیا۔

اپنے اولین ٹوئٹر پیغامات میں ملالہ نے مزید کہا کہ ان کے لیے اسکینڈری اسکول کا تجربہ کٹھی میٹھی کیفیات پر مبنی رہا۔ انہوں نے مزید کہا، ’’میں جانتی ہوں کہ دنیا بھر میں لاکھوں بچیاں اسکول جانے سے قاصر ہیں اور انہیں شاید اسکول کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع کبھی نہ مل سکے۔‘‘

ملالہ یوسفزئی نے البتہ کہا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں ’پرجوش‘ ہیں اور وعدہ کرتی ہیں کہ وہ بچیوں کے حقوق کی خاطر کوششیں کرتی رہیں گی۔ ملالہ یوسفزئی اسکول میں اپنی کلاس میں ایک نمایاں اسٹوڈنٹ قرار دی جاتی تھیں اور آئندہ ماہ ان کے اے لیول امتحانات کا نتیجہ بھی سامنے آ جائے گا۔

ملالہ یوسفزئی کو برطانیہ کی معتبر آکسفورڈ یونیوسٹی نے داخلہ دینے کی پشکش کر رکھی ہے۔ انہوں نے اپنی اعلیٰ تعلیم کی خاطر سیاسیات، فلسفہ اور معاشیات جیسے مضامین کا انتخاب کر رکھا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے کئی برطانوی اور عالمی سیاستدان پیدا کیے ہیں، جن میں پاکستان کی سابقہ وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بھی شامل ہیں۔