معمر ترین مہاجر خاتون کو يورپ ميں پناہ مل گئی
5 اکتوبر 2017عدالت نے فيصلہ سناتے وقت کہا کہ بی بی حال ازبکی سے يہ توقع رکھنا کہ وہ اس حالت ميں اپنے ملک تک کا سفر کريں گی، انسانی بنيادوں پر غلط فيصلہ ہو گا۔ يہ فيصلہ گوتھن برگ کی ايک عدالت نے چار اکتوبر کے روز سنايا۔ عدالت کے مطابق يہ فيصلہ اس سو سال سے زائد عمر کی مہاجر خاتون کی عمر، بگڑتی ہوئی صحت اور نازک صورتحال کے سبب کيا گيا ہے۔
عدالت نے سويڈش اميگريشن بورڈ کے مئی ميں کيے جانے والے اس فيصلے کو مسترد کر ديا، جس کے تحت بی بی حال ازبکی کی پناہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کی ملک بدری کے احکامات جاری کر ديے گئے تھے۔ اس وقت بورڈ نے يہ موقف اختيار کيا تھا کہ زيادہ عمر سياسی پناہ کے ليے جواز نہيں ہے۔ اميگريشن بورڈ کی ويب سائٹ پر مختلف ممالک کے حوالے سے موجود تجزياتی رپورٹ ميں يہ بھی لکھا ہے کہ گرچہ افغانستان ميں سلامتی کی صورتحال انتہائی خراب ہے تاہم مسلح تنازعہ اس حد تک نہيں پہنچا ہے کہ ہر ايک افغان شہری کو ديگر ممالک ميں پناہ فراہم کی جائے۔
بدھ کے روز گوتھن برگ کی عدالت ميں ہونے والی پيش رفت ميں 106 سالہ افغان مہاجر عورت بی بی حال ازبکی کو تيرہ ماہ تک کے ليے عارضی رہائش کی اجازت دے دی گئی ہے۔ بعد ازاں وہ اس ميں توسيع کے ليے بھی درخواست جمع کرا سکتی ہيں۔ سويڈن ميں ان کے اہل خانہ نے بھی اپنی مسترد شدہ درخواستوں کے خلاف اپيليں دائر کرا رکھی ہيں۔
مئی ميں جب بی بی حال ازبکی کی سياسی پناہ کی درخواست رد ہوئی تھی، تو اس وقت نہ صرف سويڈن بلکہ اپنی منفرد نوعيت کی وجہ سے عالمی سطح پر ان کا کيس کئی دنوں تک ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ سويڈن نے مہاجرين کے بحران کے آغاز پر جنگ و جدل سے فرار ہو کر پناہ کے ليے يورپ آنے والوں کے ليے اپنی سرحديں کھلی رکھی تھيں تاہم سن 2014 ميں اکاسی ہزار اور سن 2015 ميں قريب 163,000 درخواستيں موصول کے بعد اپنی سرحديں بند کر دی تھيں۔ پچھلے سال سياسی پناہ کے ليے صرف تيس ہزار تارکين وطن سويڈن پہنچے۔