سویڈن دنیا کی معمر ترین مہاجر خاتون کو ملک بدر کرے گا
6 ستمبر 2017اُزبکی اور اُن کا خاندان افغانستان کے شہر قندوز سے ہجرت کر کے ایران اور ترکی کے دشوار گزار راستوں سے گزر کر سن دو ہزار پندرہ میں سویڈن پہنچے تھے۔ سن 2015 ہی میں جب یہ خاندان کروشیا کے ایک مہاجر کیمپ میں مقیم تھا، صحافیوں نے بی بی حال اُزبکی کو دنیا کی ضیعف ترین مہاجر خاتون قرار دیا تھا۔
گزشتہ برس دسمبر میں اس خاندان کو بتایا گیا کہ اُن کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں تاہم اُزبکی کی درخواست پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ امسال جنوری میں تاہم سویڈش امیگریشن حکام نے اُزبکی کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا۔
ایک سو چھ سالہ ازبکی آج کل سویڈن کے وسطی شہر حووا میں اپنے پوتوں پوتیوں سمیت خاندان کے گیارہ افراد کے ساتھ ایک فلیٹ میں مقیم ہیں۔ اُن کا اڑسٹھ سالہ بیٹا محمد اللہ بی بی حال ازبکی کو یورپ تک پہنچنے کے دشوار گزار سفر پر اپنی کمر پر اٹھا کر لایا تھا۔ اُزبکی آنکھوں سے تقریباﹰ معذور ہو چکی ہیں اور مستقل بستر پر ہی ہیں۔ وہ بات چیت کرنے کے قابل بھی نہیں۔
سویڈش حکام نے ڈی ڈبلیو کو بذریعہ ای میل آگاہ کیا ہے کہ جب تک ازبکی کی پناہ کی درخواست پر فیصلے کے خلاف اپیل کا عمل جاری ہے اسے ڈی پورٹ نہیں کیا جائے گا۔ سویڈش حکام نے اپنی ای میل میں زور دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ پناہ کے معاملے میں زیادہ عمر تحفظ فراہم کرنے کی وجہ نہیں بن سکتی۔
سویڈش حکام نے اس ضمن میں انسانی حقوق کی یورپی عدالت کے ایک فیصلے کا حوالہ بھی دیا جس میں کہا گیا تھا کہ فن لینڈ نے ایک معمر شخص کو روس واپس بھیجنے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی کیونکہ روس میں اُن کو صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل تھی۔