معروف بھارتی کلاسیکی گلوکار جوشی انتقال کر گئے
24 جنوری 2011ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے مایہ ناز گلوکار جوشی کافی عرصہ سے علیل تھے اور ان کا علاج پونے کے ایک ہسپتال میں کیا جا رہا تھا۔ ان کا تعلق کرانہ گھرانے سے تھا جو بھجن گلوکاری کے لیے مشہور ہے۔
مغربی بنگال میں ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے معروف گلوکار اور استاد دلشاد خان نے بھیمسین جوشی کی موت پر گہرے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے جانے سے ایک ایسا خلاء پیدا ہو گیا ہے، جو کبھی پر نہ ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا، ’’ان کی گائیکی نے کرانہ گھرانے کو نئی منزلوں تک پہنچایا۔ پنڈت جی ہمیشہ ہمارے درمیان رہیں گے۔‘‘
بھیمسین جوشی کی پیدائش چار فروری سن 1922 کو جنوبی بھارتی ریاست کرناٹک میں ہوئی تھی۔ ابھی ان کی عمر صرف 11 برس ہی تھی کہ انہوں نے موسیقی کی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے اپنے آبائی گھر کو خیرباد کہہ دیا تھا۔
اکثر اوقات ان کے پاس سفر کے لیے رقم بھی نہیں ہوتی تھی اور ٹکٹ خریدے بغیر وہ بس یا ترین کے ٹکٹ چیکر کو گانا سنا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کیا کرتے تھے۔ کئی مرتبہ ان کو بغیر ٹکٹ سفر کرنے پر عارضی حراست میں بھی لیا گیا تھا۔
شروع میں وہ کئی معروف موسیقار گھرانوں میں ملازم کے طور پر کام بھی کرتے رہے تھے۔
ان کے والد ایک اسکول ٹیچر تھے۔ ان کے استاد ایک اور عظیم موسیقار عبدالکریم خان کے اہم ترین شاگردوں میں سے ایک تھے۔
سن 1943 میں بھیمسین جوشی ممبئی چکے گئے تھے، جہاں انہوں نے ایک ریڈیو آرٹسٹ کی حیثیت سے کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ سن 1944 میں انہوں نے بھارت کے سرکاری ریڈیو اسٹیشن میں ملازمت اختیار کر لی تھی۔ ابھی ان کی عمر صرف 22 برس ہی تھی کہ ان کا پہلا البم ریلیز ہو گیا تھا۔ انہوں نے کئی فلمی گیت بھی گائے، جن میں بسنت بہار (1956) اور تان سین (1958) سب سے زیادہ مشہور ہوئے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک