مشتبہ باغیوں اور فوج کے درمیان جھڑپ، دو بھارتی فوجی ہلاک
12 فروری 2017بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ ایک شدید جھڑپ میں چار مشتبہ باغیوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق اس جھڑپ میں دو بھارتی فوجی بھی مارے گئے۔ پولیس کے مطابق جھڑپ اُس وقت شروع ہوئی جب جنوبی علاقے کے فریسال نامی گاؤں میں مشتبہ باغیوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر وہاں کے ایک سویلین مکان کا محاصرہ کر لیا گیا تھا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ اس محاصرے کے بعد باغیوں نے بچ کر نکلنے کی کوشش میں سکیورٹی اہلکاروں پر خودکار رائفلوں سے فائرنگ شروع کردی۔ جوابی کارروائی میں چاروں مبینہ باغیوں کو مار دیا گیا جبکہ باغیوں کی گولیوں سے دو بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔ بھارتی فوج کے مطابق تین فوجی شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچا دیے گئے ہیں۔
فریسال گاؤں کے لوگوں کے مطابق مبینہ جھڑپ کے دوران بھارتی فوجیوں نے جس سویلین مکان کو اپنے حصار میں لیا تھا، اُس کو بارودی مواد سے پوری طرح اڑا کر رکھ دیا گیا۔ پولیس کے مطابق مشتبہ باغی اِس مکان میں چھپ کر اگلے حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے کہ مخبری پر ریاستی سکیورٹی نے بھارتی فوجیوں کی مدد سے اُن کو گھیر لیا۔
ریاستی پولیس کے سربراہ انسپیکٹر جنرل سید جاوید مجتبیٰ گیلانی کے مطابق مشتبہ باغیوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران قریبی دیہات کے باسیوں نے باغیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے طور پر فریسال کی طرف بڑھنا شروع کر دیا۔ ان مشتعل افراد نے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا۔ بھارتی فوج کے ہمراہ فریسال پہنچے ہوئے پولیس کے دستوں نے اِن دیہاتیوں کو روکنے اور انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔
بھارتی زیر کنٹرول کشمیر میں مبینہ عسکریت پسند بھارتی حکومت کی مخالفت میں عسکری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان عسکریت پسندوں کی کشمیری مسلمانوں کی اکثریت حمایت بھی کرتی ہے۔ یہ لوگ مشتبہ باغیوں کو فرار میں مدد اور تعاون بھی فراہم کرتے ہیں۔ کشمیر کا علاقہ پاکستان اور بھارت میں منقسم ہیں۔ اس کے اندر سے گزرنے والی سرحد کو لائن آف کنٹرول کہا جاتا ہے۔ اس لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف پاکستانی اور بھارتی فوجیں متعین ہیں۔ سن 1989 کے بعد سے بھارت مخالف مظاہروں اور تحریکوں میں 68 ہزار سے زائد انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔