مردان میں خودکش دھماکا، کم از کم بارہ ہلاک
2 ستمبر 2016پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا کے شہر مردان کے عدالتی کمپلیکس کے باہر خودکش حملے میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے حملہ آور کو عدالتی عمارت کے اندر جانے سے روکا تو اُس نے بارودی جیکٹ اڑا دی۔ ہلاک ہونے والوں میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔ تین وکلاء کی ہلاکت کا بھی بتایا گیا ہے۔
پاکستانی طالبان کے دھڑے جماعت الاحرار نے اِس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
اس حملے میں دیگر 60 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں وکیلوں کے ساتھ ساتھ عام افراد بھی شامل ہیں۔ امدادی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ مردان کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
پولیس اور دوسرے سکیورٹی اہلکار دھماکے کے مقام پر پہنچ گئے ہیں۔ ان کے ہمراہ فرانزک ٹیمیں بھی ہیں۔ کچہری کے باہر والے علاقے کو ہر قسم کی آمد و رفت سے بند کر دیا گیا ہے۔ سارا علاقہ سکیورٹی اہلکاروں کے حصار میں ہے۔ مقامی میڈیا نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
گزشتہ برس مردان میں ایک حکومتی دفتر پر کیے گئے خودکش حملے میں بیس افراد موت کے منہ میں چلے گسے تھے۔ اُس حملے کی ذمہ داری پاکستانی طالبان کے ایک دھڑے جماعت الاحرار نے قبول کی تھی۔ آج پشور کی نواحی مسیحی بستی پر حملے کی ذمہ داری بھی اسی گروپ نے قبول کی ہے۔