لگی لپٹی سے مُبّرا جرمنوں سے کیسے ملا جائے
16 مئی 2019ڈوئچے ویلے نے جرمن معاشرت میں مجلسی طور طریقوں کے حوالے سے ایک ماہر خاتون لنڈا کائزر سے گفتگو کی تو انہوں نے مختلف پہلوؤں کی وضاحت درج ذیل کی:۔
لنڈا کائزر کا خیال ہے کہ روایتی آدابِ محفل پر کاربند ہونا کا بنیادی طور پر انگریز معاشرت سے تعلق ہے اور کسی بھی شخص سے ملتے ہوئے انگلش لوگوں کے رویوں کی نرمی اور محتاط گفتگو خاص طور پر آداب کی نشاندہی کرتی ہے۔ کائزر کے مطابق برطانوی شاہی خاندان کی وجہ سے مجلسی آداب کے رویے انگریز معاشرت میں مقبول ہوئے ہیں۔
مصافحہ
جرمنی میں لوگوں اتنی مرتبہ ہاتھ ملاتے ہیں کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ ان کا کوئی قومی کھیل ہے۔ یہ غیر رسمی اور رسمی ملاقاتوں میں بھی عام ہے۔ کسی معاہدے کے طے ہونے پر یا کسی فرد کو پہلی مرتبہ مبارک باد دینی ہو تو بھی ہاتھ ملایا جاتا ہے۔ اسی طرح جرمنی میں سالگرہ کی مبارکباد بھی عموماً ہاتھ ملا کر دینے کا رواج ہے۔ ایسے ہی بچوں میں بھی ہاتھ ملانا عمومی طور پر پایا جاتا ہے۔
جرمن رویوں کا انحصار
لنڈا کائزر کا کہنا ہے کہ جرمنی میں گزشتہ ایک سو برس سے کوئی شاہی خاندان موجود نہیں ہے بلکہ کہا جا سکتا ہے کہ کوئی سرکاری اشرفیہ بھی موجود نہیں ہے اور اس باعث معاشرتی طور طریقے اور رکھ رکھاؤ اب سماجی رویوں پر منحصر ہے۔ کائزر کے مطابق سماجیاتی رویوں کی وجہ سے آداب اب دائمی انداز میں رواج پانے کے بجائے تیزی سے شناخت کے عمل سے گزر رہے ہیں۔
وقت کی پابندی
لنڈا کائزر نے واضح کیا کہ جرمن معاشرت میں وقت کی پابندی اتنی زیادہ ہے کہ انہیں تنقید کا سامنا ہوتا ہے۔ کائزر کا کہنا ہے کہ وقت کی پابندی جرمن افراد کی پیدائشی صفت کے طور پر بھی لی جا سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جرمن محفل میں تعظیم و تکریم کے ساتھ ساتھ حلیم طبع ہونا بہت اہم خیال کیا جاتا ہے۔ کائزر کے مطابق جرمن بظاہر انتہائی حلیم ہونے کو پسند کرتے ہیں۔
پھول پیش کرنا
مجلسی آداب کی ماہر خاتون کا کہنا ہے کہ جرمن لوگ اپنے حلیم ہونے کا اظہار پھول دے کر بھی کرتے ہیں۔ کائزر کے مطابق پابندئ وقت اور کسی کو پھول دینا جرمن معاشرت کے دو اہم پہلو ہیں۔
طعام و کلام
کائزر کے مطابق کھانے کی میز پر بیٹھ کر خوراک خوری کے علاوہ مختلف ہلکے پھلکے اور سنجیدہ موضوعات پر گفتگو کرنا بھی جرمنوں کو بہت پسند ہے۔ ایٹی کیٹ ماہر کے مطابق محفل میں زیر بحث موضوع پر توجہ دینے کو بھی بہت اہم سمجھا جاتا ہے ہے اور اُس پر اظہار خیال کرنے کو پسند کیا جاتا ہے۔
لنڈا کائزر جرمن شہر ایسن میں مجلسی آداب کے تنظیم جرمن کنیگی سوسائٹی کی ترجمان ہیں۔ یہ سوسائٹی بین الاقوامی کاروباری شخصیات کے لیے جرمن آداب محفل کے حوالے سے خصوصی سیمینار کا اہتمام بھی کرتی ہے۔
لوئزا شیفر (عابد حسین)