عالمی برادری پاکستان کی قربانیاں تسلیم کرے، وین جیاباؤ
19 دسمبر 2010پارلیمنٹ میں وین جیاباؤ کے خطاب کے موقع پر سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور قائد حزب اختلاف چوہدری نثار نے اپنی تقاریر میں چینی وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔
دریں اثناء پاکستانی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیراعظم کے دورہ پاکستان کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ اس دورے کے خطے پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ اقتصادی شعبے میں تعاون کی بات کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ چینی تاجروں نے سینکڑوں ملین ڈالرز کے براہ راست خریداری کے آرڈرز بھی دیے ہیں جبکہ چین پاکستان کو 268 اشیاء پر ٹیرف کی چھوٹ بھی دے گا جس سے تجارتی توازن میں بہتری آئے گی۔
'زرعی شعبے میں بھی ہم سے بہت تعاون کر رہے ہیں۔ لیکن زراعت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے صنعتی شعبے کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ یہ اشیاء رعایتی ٹیرف پر مہیا کی جائیں جیسا کہ یورپ سے بھی ہم مطالبہ کر رہے تھے، اس سے ہمارا صنعتی شعبہ بہتری کی طرف جائے گا اور اسی سے پاکستان میں اقتصادی توازن برقرار ہوگا اور پاکستان میں روزگار کی فراہمی کے بہت سے راستے کھلیں گے۔‘
دوسری جانب اقتصادی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان معاہدوں پر عملدرآمد اصل چیلنج ہے۔ اس بارے میں سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے بتایا، 'پاکستان اور چین کے درمیان مختلف معاہدوں پر عملدرآمد کا طریقہ کار بہت کمزور ہے اور ان کو بہتر بنانے کی بہت ضرورت ہوگی۔ اس میں ایک چیز یہ بھی ہے کہ زیادہ تر یہ پراجیکٹس حکومت سے حکومت کی سطح پر ہوں گے تو اس سے معیشت میں اتنی زیادہ بہتری نہیں آئے گی۔ اگر یہ پرائیویٹ سیکٹر ٹو پرائیوٹ سیکٹر ہوں تو پھر ان کا معیشت پر خاصا اثر نظر آئے گا۔‘
سفارتی ماہرین کے مطابق چینی وزیراعظم کے دورہ پاکستان سے چین خطے میں مستقبل کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو اہم سمجھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس نے اقتصادی معاہدوں میں بھی بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو ترجیح دی۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: ندیم گِل