’صدا بہار پاک چین برادرانہ تعلقات کا فروغ باہمی انتخاب ہے‘
19 دسمبر 2010وین جیا باؤ نے تین روزہ دورے کے آخری روز اتوار کو پاکستانی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں ممالک کا باہمی سٹریٹیجک انتخاب ہے کہ صدا بہار برادرانہ تعلقات کو فروغ دیا جائے۔ چینی وزیر اعظم نے کہا، ’دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی کوششوں کے سلسلے میں پاکستان نے اہم قربانیاں دی ہیں اور اہم کردار نبھایا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہئے۔ وین جیا باؤ نے کہاکہ دہشت گردی کو کسی قوم یا مذہب سے منسلک کرنا درست نہیں۔ پاکستانی حکومت کے مطابق اس کے ڈیڑھ لاکھ فوجی القاعدہ اور طالبان سے نمٹنے کے لئے سرگرم عمل ہے۔ 2001ء سے اب تک عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں اور دہشت گردانہ حملوں میں ہزاروں نہتے شہریوں سمیت سینکڑوں پاکستانی سکیورٹی اہلکار اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔
چینی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہات پر غور کرنے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں دہرا معیار نہیں ہونا چاہیے۔ ان کے بقول پاکستان کو بہت سی مشکلات درپیش ہیں مگر اسلام آباد حکومت جلد ان سے نمٹ لے گی۔ پانچ سال میں یہ کسی چینی وزیر اعظم کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔
ان کے اس دورے میں اقتصادی امور اور توانائی کے شعبوں پر توجہ مرکوز رہی۔ اگرچہ اس بارے میں کوئی باضابطہ بات نہیں کی گئی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک گیگا واٹ کے جوہری بجلی گھر کا معاملہ بھی زیر بحث رہا ہے۔ پاکستان کو توانائی کا شدید بحران درپیش ہیں۔ ملک کے بڑے شہروں میں روزانہ چھ تا آٹھ جبکہ چھوٹے شہروں اور دیہات میں آٹھ تا بارہ گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔
دونوں ممالک کے حکومتی عہدیداران اور تاجروں کے مابین 30 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے معاہدوں اور یاد داشتوں پر دستخط بھی ہوئے ہیں۔ چینی وزیر اعظم نے واضح کیا ہے کہ بیجنگ حکومت اسلام آباد کے ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر قریبی تعاون رکھے گی، ’پاکستان جنوبی ایشیاء کا اہم ملک ہے، اور پاکستان کا مسلم دنیا میں اہم اثر و رسوخ ہے۔’
پاکستانی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں چینی وزیر اعظم نے یہ عندیہ بھی دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان کرنسی کے تبادلے سے متعلق امور پر بھی غور کیا جائے گا۔
وین جیا باؤ کے مطابق 2011ء پاک، چین دوستی کے سال کے طور پر منایا جائے گا۔ پاکستان آمد سے قبل انہوں نے 400 رکنی وفد کے ساتھ بھارت کا دورہ بھی کیا جس کے دوران دو طرفہ تجارت کو سالانہ ایک سو ارب ڈالر تک لے جانے کے معاہدے طے کئے گئے۔ دفاعی و سیاسی امور کے ماہرین کے مطابق بھارت کے ساتھ علاقائی اختلافات کے باوجود اقتصادی تعلقات کا فروغ، بین الاقوامی سطح پر بیجنگ کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ کی علامت ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : ندیم گِل