شمالی وزیرستان: بارہ فوجی ہلاک، دس زخمی
29 جون 2009پاکستانی فوج کے دفتر برائے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر سے جاری اعلامیے کے مطابق شمالی وزیرستان میں فوجی قافلے پر دہشتگردوں کے حملہ میں 12 فوجی جوان جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 10 دہشت گرد بھی ہلاک کردیئے گئے۔
آئی ایس پی آر کے اعلامیہ کے مطابق فوجی قافلہ اتوار کی شب شمالی وزیرستان میں نمرلامائی کے مقام سے گزر رہا تھا کہ اس پر عسکریت پسندوں نے حملہ کردیا۔ تاہم ایک مقامی انٹیلیجنس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ راکٹ لانچروں سے لیس درجنوں عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 20 ہے، جب کہ اس حملے میں 30 فوجی زخمی ہوئے۔
پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے وزیرستان میں بیت اللہ محسود اور اسکے ساتھی طالبان کے خلاف تین ہفتوں سے جاری فضائی حملوں کے دوران عسکریت پسندوں کاسیکیورٹی دستوں کے خلاف یہ سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران متعدد خودکش حملوں کے بعد حکومت نے پاکستانی طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
ادھر تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احمد اللہ احمدی نے جرمن خبر رساں ادارے DPA کو فون کرکے اس حملے کی ذمہ قبول کی ہے۔ احمدی کے مطابق اگر امریکی ڈرون حملے اور طالبان کے خلاف پاکستان کی جانب سے فوجی کارروائی نہ روکی گئی تو ایسے مزید حملے کئے جائیں گے۔
اس سے قبل اتوار کی صبح جنوبی وزیرستان میں وانا کے قریب سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر ایک راکٹ حملہ کیا گیا جس سے پیراملٹری فورسز کے دو جوان جاں بحق جبکہ تین زخمی ہوگئے۔ اس حملے کے بعد پاکستانی فضائیہ نے جنوبی وزیرستان کے علاقوں کانی کرم، لدھا، اور مکین کے علاقوں میں طالبان عسکریت پسندوں کے 6 ٹھکانوں کو تباہ کردیا جس میں کم از کم آٹھ دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ ایک درجن کے قریب زخمی ہوئے۔
ادھر وادی سوات میں جاری آپریشن کے حوالے سے پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن راہ راست اب اپنے اختتامی مراحل میں ہے، جس کے بعد بیت اللہ محسود اور اسکے نیٹ ورک کے خاتمے پر پوری توجہ مرکوز کردی جائے گی۔ حکام کے مطابق سوات آپریشن کے دوران ایک ہزار چھ سو عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔