سیاحوں کا دل موہ لینے والی دیو مالائی حسن کی حامل وادئ ناران
پاکستان کے شمالی علاقے میں واقع ناران کی وادی دنیا بھر سے فطرت کے دلدادہ افراد کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔ سیاح جب تیز و تند دریا اور آبشاروں سے گزرتے ہوئے ناران پہنچتے ہیں تو قدرتی مناظر کی خوبصورتی روح تک اتر جاتی ہے۔
جیپ پر سفر
ناران کی پیالہ نما وادی خوبصورت چراگاہوں اور فطرتی حسن سے مالا مال ہے۔ وادی کاغان کے قریب واقع یہ دلفریب مقام سیاحوں کے لیے سب سے زیادہ کشش کا حامل ہے۔ یہاں سے آگے کا سفر صرف جیپ پر کیا جاتا ہے۔
بابو سر ٹاپ
درہ بابو سر یا بابو سر ٹاپ کاغان سے 150 کلومیٹر شمال میں ایک پہاڑی درہ ہے جو چیلاس کو شاہرہ قراقرم سے جوڑتا ہے۔ بابو سر ٹاپ تک خوبصورت آبشاریں، چشمے اور دریائے کنہار یہاں آنے والوں کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔
پکوڑوں کا مزا
درہ بابو سر اور ناران کے درمیان ایک مقام جھلکر آتا ہے۔ سیاح یہاں رک کر سڑک کے کنارے واقع ایک چھوٹی سی پکوڑوں کی دکان پر گرما گرم پکوڑوں کے مزے ضرور لیتے ہیں۔
پریوں کا مسکن
جھیل سیف الملوک کے بارے میں ایک کہانی مشہور ہے کہ یہاں پریاں اترتی ہیں۔ اس کا نام یہاں کی ایک لوک داستان قصہ سیف الملوک کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس تصویر کے عقب میں یہ دلکش جھیل دیکھی جا سکتی ہے جبکہ سامنے ایک چرواہا بکریوں کے ریوڑ کے ساتھ ہے۔
سیف الملوک کا راستہ
سیف الملوک جھیل کو جانے والا راستہ حسین ہونے کے ساتھ ساتھ دشوار گزار بھی ہے۔ جھیل تک پہنچنے کے لیے جیپ کرائے پر لینی پڑتی ہے۔
دریائے کنہار
یخ یستہ پانی لے کر بہنے والا دریائے کنہار ناران جانے والی سڑک کے ساتھ ساتھ بہتا ہے۔ اس میں پائی جانے والی ٹراؤٹ مچھلی دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہ تصویر ناران کے بلکل قریب دریائے کنہار پر قائم ایک پُل کی ہے۔