سوشل میڈیا راؤنڈ اپ
3 فروری 2017جرمن حکومت ایسے مہاجرین کی زیادہ مالی مدد کرے گی جو خود سے واپس جانے پر رضامند ہوں گے۔ اس خصوصی حکومتی پروگرام کا آغاز یکم جنوری سے ہوگیا ہے۔ اس امدادی رقم کے حصول میں وہ بھی شامل ہو سکتے ہیں جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں متعلقہ حکام مسترد کر چکے ہیں۔ اس اسٹوری پر ہمیں کافی کامنٹس ملے۔ فیس بک صارف حیات اللہ نے لکھا، ’’جرمن قوم قابل ستائش ہے کہ مشکل گھڑی میں بہت سارے لوگوں کو پناہ دی، اور آج واپس جانے پر مدد کر رہے ہیں۔‘‘ اس مضمون پر خالد خان، محمد علی ملک، سید ذوالفقار، اور زمان چانڈیو نے لکھا کہ یہ ایک اچھا اقدام ہے۔
مہاجرت کے حوالے سے ہی ایک اورمضمون بہت زیادہ پڑھا گیا۔ یونانی جزیرے لیسبوس کے مہاجر کیمپ میں ایک ہفتے کے دوران تین افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں بیس سالہ پاکستانی بھی شامل تھا ۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ شدید سرد موسم اِس کی موت کا ممکنہ سبب ہو سکتا ہے۔
اس مضمون پر تبصرہ کرتے ہوئے جمال الدین نے لکھا،’’ پاکستان اتنا بهى برا ملک نہىں جو چهوڑ کر دیگر ملکوں مىں جانا پڑے لوگ پتا نہىں اتنے پىارے ملک کو کىوں چهوڑ جاتے ہىں؟ افسوس کى بات ہے۔‘‘
محبوب قادری نے لکھا،’’ یہ کیسا مہاجر کیمپ ہے؟ جہاں سردی سے بچائے جانے کا مناسب بندوبست نہیں ہے۔‘‘
پاکستان کے سوشل میڈیا پر اگر ہیش ٹیگز کی بات کریں تو ہیش ٹیگ بابا لاڈلا ٹاپ ٹرینڈنگ ہیش ٹیگ تھا۔ سندھ رینجرز نے دعویٰ کیا ہے کہ لیاری گینگ وار کے کمانڈر نور محمد عرف بابا لاڈلا کو کراچی کے علاقے لیاری میں فائرنگ کےمقابلے میں ہلاک کر دیا ہے۔ رینجرز کے بیان کے مطابق پینتیس منٹ تک جاری رہنے والے اس مقابلے میں بابا لاڈلا اور اس کے دو ساتھی مارے گئے۔ اس اسٹوری پر ہمیں حسیب یوسفزئی، افتخار احمد، خان جلال احمد اور دیگر صارفین نے کامنٹس کیے۔
عالمی سطح پر ہیش ٹیگ ’مسلم بین‘ سوشل میڈیا پر بہت ٹرینڈ کرتا رہا۔ امریکی صدر کی جانب سے سات مسلم ممالک کے عوام پر امریکا داخلے پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پر امریکا میں شدید احتجاج کیا گیا۔ کئی افراد نے ہیش ٹیگ ’مسلم بین ‘ استعمال کرتے ہوئے امریکی صدر کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔