سوئٹزرلینڈ میں سیاسی پناہ کے قوانین مزید سخت
10 جون 2013سوئٹزرلینڈ حکام نے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب کہ الپس کی اس امیر ریاست میں کچھ عرصے سے پناہ گزینوں کی آمد کا سلسلہ غیر معمولی تیزی اختیار کر گیا ہے۔ گزشتہ روز، یعنی اتوار کو پناہ کی تلاش سے متعلق سخت تر قوانین کے بارے میں ووٹنگ کا آغاز مختلف علاقوں میں ایک وقت میں نہیں بلکہ مختلف اوقات میں ہوا۔ انہی پولنگ اسٹیشنس کو ووٹرز کے لیے کھولا گیا تھا جہاں سوئٹزرلینڈ کے جمہوری نظام کے تحت اس سال چار اتواروں کو قومی، علاقائی اور بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہو گا۔
تاہم اس نئے قانون کے بارے میں ووٹنگ پہلے ہی شروع ہو گئی تھی۔ رائے دہی کا حق رکھنے والے باشندوں نے چند علاقوں میں اتوار سے پہلے ہی ڈاک اور الیکٹرونک ووٹنگ کے ذریعے اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا تھا۔ سوئٹزرلینڈ میں 5.2 ملین ووٹروں کو رائے دہی کا حق حاصل ہے۔ عام طور سے ان کی نصف سے بھی کم تعداد ووٹنگ میں حصہ لیا کرتی ہے۔ پناہ کے متلاشی افراد کے لیے قوانین میں سختی کے بارے میں ہونے والی ووٹنگ کے نتائج تاہم پہلے سے متوقع تھے۔ 78.4 فیصد رائے دھندگان نے اس قانون کے حق میں ووٹ دیا۔
سوئس حکومت گزشتہ سال پناہ کے متلاشی افراد سے متعلق قوانین میں متنازعہ تبدیلیاں لائی تھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ گزشتہ سال اس یورپی ملک میں درج کرائی گئی پناہ کے متلاشی افراد کی درخواستوں کی تعداد اس دہائی کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔
گزشتہ برس اس قانون میں تبدیلیوں کے ضمن میں پناہ کی تلاش کے موجود جواز کی فہرست میں سے فوج سے پہلو تہی کی وجہ کو نکال دیا گیا تھا۔ یعنی سوئٹزرلینڈ میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے کو اس وجہ سے پناہ دینے کا فیصلہ بالکل ختم کر دیا کہ وہ اپنے ملک کی فوج سے بھاگا یا فرار ہوا ہے اس لیے اُسے اس یورپی ملک میں پناہ کی تلاش ہے۔
ان قوانین میں سختی کے حکومتی منصوبے کے ناقدین نے کل کی ووٹنگ سے پہلے ہی اس کے خلاف 60 ہزار دستخط اکھٹا کئے تھے اور حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس کے لیے ایک عوامی ووٹنگ کروائے۔ تاہم عوامی جائزوں سے یہ اندازہ ہو رہا تھا کہ ناقدین کی مہم ناکام ہو جائے گی۔ اس بارے میں ہونے والا تازہ ترین عوامی سروے گزشتہ برس مئی میں کروایا گیا تھا، جس سے یہ اندازہ ہو گیا تھا کہ 57 فیصد رائے دھندگان، سوئس باشندے اس قانون میں سختی کے حق میں ہیں۔
گزشتہ برس سوئٹزرلینڈ میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی طرف سے دائر کی گئی درخواستوں میں اکثریت ایریٹریا سے تعلق رکھنے والے اُن افراد کی تھیں جنہوں نے ملکی فوج سے فرار ہونے کو سیاسی پناہ کی تلاش کی وجہ بتایا تھا۔
km/zb(AFP)