سمندری طوفان تھین سے تباہی، پچاس سے زائد ہلاک
31 دسمبر 2011خلیج بنگال سے اٹھنے والے سمندری طوفان تھین (Thane) کل جمعے کے روز بھارتی ساحلی شہر کڈالور (Cuddalore) کے ساتھ ٹکرایا۔ یہ شہر خلیج بنگال کے ساحل پر آباد ہے۔ اس طوفان سے کڈالور شہر کے ساحلی علاقے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ کڈالور بھارتی صوبے تامل ناڈو کا شہر ہے۔ اس کے علاوہ اس سمندری طوفان کی زد میں مرکز کے زیر انتظام پونڈیچیری (Pondicherry) کا علاقہ بھی آیا۔ تھین نامی سمندری طوفان کے ساتھ زور دار جھکڑ اور موسلا دھار بارش بھی تھی۔ جھکڑوں کی رفتار 140 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی۔ حکام نے ساحلی علاقوں کے مکینوں کو پہلے سے خبردار کر رکھا تھا۔ بے شمار لوگ 49 عارضی شیلٹرز میں پہنچ گئے تھے۔
بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان کی وجہ سے بہت سارا علاقہ سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ گیا۔ بے شمار درخت جڑوں سے اکھڑ گئے۔ بجلی کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ آمد ورفت کے ذرائع بھی شدید بارش اور جھکڑوں کی وجہ سے معطل ہو کر رہ گئے تھے۔ تامل ناڈو میں ٹرین سروس کو معطل کرنے سے سینکڑوں مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ چنئی سے کویت، ملائشیا اور دوسرے مقامات کی جانب جانے والی بین الاقوامی پروازوں کو بھی منسوخ کردیا گیا تھا۔
سمندری طوفان کی باعث بارش کا سلسلہ تامل ناڈو کے مرکزی شہر چنئی تک بھی پہنچا جو کڈالور سے 180 کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔ سمندر میں ڈیڑھ میٹر سے زائد بلند لہریں اٹھتی رہیں۔ ماہی گیروں کو سمندر میں جانے سے منع بھی کیا گیا۔
تھین طوفان کے جھکڑوں کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والوں کی کم از کم تعداد 50 بتائی گئی ہے۔ ان میں 21 افراد کڈالور میں ہلاک ہوئے۔ ہلاکتوں کی وجہ چھتوں کے منہدم ہونے یا راہ چلتے افراد کا گرتے درختوں کی زد میں آنے کے علاوہ بجلی کی تاروں سے کرنٹ لگنا بھی تھا۔ پانچ افراد بھارتی صوبے تامل ناڈو کے دیگر تین اضلاع میں ہلاک ہوئے۔ سات دیگر افراد پونٹڈیچیری میں جاں بحق ہوئے۔ کڈالور میں پانچ ہزار مچھیروں کے گھروں کو مکمل بربادی دیکھنی پڑی۔ پچیس ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلی زرعی اراضی بھی شدید نقصان سے دوچار ہوئی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان سیف