سری لنکا: صدر مہندا راجا پاکسے نے دوسری مدت کے لیے حلف اٹھا لیا
19 نومبر 2010جمعہ کے روز حلف اٹھانے سے قبل اپنے خطاب میں راجا پاکسے کا کہنا تھا کہ ان کے گزشتہ دور حکومت میں کئی دوست ممالک کے باہمی تعاون سے ملکی سلامتی کے لیے کام کیا گیا۔ انہوں نے اس موقع پر اپنی پالیسیوں کو غیرجانب دار قرار دیتے ہوئے مزید کہا، "ہم اب ترقیاتی دور میں قدم رکھ رہے ہیں۔ ہم اپنا دست تعاون اب بھی ان دوستوں کی طرف بڑھا رہے ہیں جنہوں نے سابقہ کوششوں میں ہماری مدد کی۔"
راجا پاکسے پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے مغربی ممالک سے دوری اختیار کرتے ہوئے چین، ایران، بھارت اور پاکستان سے اپنی دوستی میں اضافہ کیا ہے۔ بہت سے مغربی ممالک یہ مطالبہ کرچکے ہیں کہ گزشتہ برس تامل علیحدگی پسندوں LTTE کی تحریک کو کچلنے کے دوران ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائیں۔ تاہم سری لنکن حکومت ان تحقیقات پر تیار نہیں ہے۔
راجا پاکسے نے صدارتی سیکرٹریٹ میں ہونے والی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، " ہم نے دہشت گردی پر فتح حاصل کرکے ملک کو متحد کیا ہے اور اس کامیابی کی بازگشت پوری دنیا میں محسوس کی گئی۔" انہوں نے اس موقع پر مزید کہا، " آج 19 نومبر کو میں اس ملک کی باگ ڈور ایک بار پھر سنبھال رہا ہوں اس عزم، طاقت اور ہمت کے ساتھ کہ میں اپنی دھرتی کو دنیا میں ایک عظیم مرتبے پر پہنچاؤں گا۔"
سری لنکا کے صدر راجاپاکسے نے رواں برس جنوری میں اپنی مدت صدارت کے اختتام سے دوبرس پہلے ہی قبل از وقت انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان انتخابات میں انہیں ڈالے گئے کل ووٹوں کے 57.81 فیصد ووٹ ملے تھے۔ تاہم انہوں نے دوسری مدت صدارت کے لیے حلف اٹھانے میں نو ماہ تک تؤقف کیا تاکہ انہیں طاقت میں رہنے کا زیادہ سے زیادہ وقت مل سکے۔
صدارتی حلف برداری کی تقریب میں مالدیپ کے صدر محمد نشید اور بھوٹان کے وزیراعظم جِگمے تھِنلے سمیت متعدد اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔ راجا پاکسے متوقع طور پر پیر کے روز اپنی کابینہ میں ردبدل بھی کریں گے اور ملکی بجٹ بھی اسی دن ہی پیش کیا جانا ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عابد حسین