1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ستر غیر ملکی تنظیموں کو پاکستان میں کام کرنے کی دوبارہ اجازت

مقبول ملک
31 مارچ 2017

پاکستانی وزارت داخلہ نے ستر بین الاقوامی غیر حکومتی تنظیموں کو ملک میں کام کرنے کی دوبارہ اجازت دے دی ہے۔ ان تنظیموں پر پاکستان میں پابندی دو سال قبل ان میں سے متعدد کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد لگائی گئی تھی۔

https://p.dw.com/p/2aOYz
Pakistan schließt NGO Save the Children in Islamabad
پاکستان میں غیر ملکی این جی اوز پر پابندی دو ہزار پندرہ میں لگائی گئی تھیتصویر: picture-alliance/AP Photo/B.K. Bangash

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعہ اکتیس مارچ کو موصولہ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ ملک میں ایسی جن 70 انٹرنیشنل این جی اوز پر 2015ء میں پابندی لگا دی گئی تھی، انہیں اب پاکستان میں اپنے منصوبوں پر کام کرنے کی دوبارہ اجازت دے دی گئی ہے۔

تب اکتوبر 2015ء میں اسلام آباد حکومت نے بیرون ملک سے آ کر پاکستان میں کام کرنے والی این جی اوز کی رجسٹریشن سے متعلق ایک نیا نظام متعارف کرایا تھا، جس کے نتیجے میں ان غیر ملکی اداروں کو اپنا کام بند کرنا پڑ گیا تھا۔

پاکستان: 23 غیر ملکی این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ ہو گی

غیر سرکاری اداروں کی سخت نگرانی ضروری، پاکستانی وزارت داخلہ

’سیو ڈی چلڈرن‘ کیا پاکستانی مفادات کے خلاف مصروف عمل تھا؟

اسلام آباد میں پاکستانی وزارت داخلہ کے ترجمان سرفراز حسین نے جمعے کے روز ڈی پی اے کو بتایا کہ قریب ڈیرھ برس قبل عائد کردہ اس پابندی کے بعد نئے رجسٹریشن نظام کے تحت جن 134 غیر ملکی این جی اوز نے اس جنوبی ایشیائی ملک میں کام کرنے کے لیے اجازت ناموں کی درخواستیں دی تھیں، ان میں سے 70 کو یہ پرمٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔

وزارتی ترجمان کے مطابق باقی ماندہ 64 غیر حکومتی تنظیموں کی درخواستوں پر فیصلے ہونا ابھی باقی ہیں۔ حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے انٹرنیشنل این جی اوز سے متعلق رجسٹریشن کا جو نیا نظام متعارف کرایا ہے، اس کی مدد سے ملک میں خود ان ہی اداروں کے کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

Pakistan Save the children
اسلام آباد میں ’سیو دا چلڈرن‘ کے دفاتر والی وہ عمارت جسے جون دو ہزار پندرہ میں سربمہر کر دیا گیا تھاتصویر: DW/S. Raheem

ڈی پی اے نے یہ بھی لکھا ہے کہ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی حکومت ملک میں فعال غیر ملکی این جی اوز کی مصروفیات پر اس لیے بھی زیادہ بہتر طور پر نظر رکھنا چاہتی ہے کہ اس طرح قومی سرحدوں کے اندر ممکنہ غیر ملکی جاسوسی کا راستہ روکا جا سکے۔

پاکستان میں غیر ملکی این جی اوز پر اس پابندی کی ایک وجہ ’سیو دا چلڈرن‘ نامی بین الاقوامی غیر حکومتی تنظیم کے خلاف یہ الزامات بھی بنے تھے کہ یہ غیر ملکی ادارہ مبینہ طور پر پاکستان میں جاسوسی میں ملوث تھا۔

’این جی اوز کو کوئی کھلی چھٹی نہیں‘ پاکستانی وزیر داخلہ

پاکستان میں امدادی تنظیم ’سیو دا چلڈرن‘ کے دفاتر سربمہر

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اس الزام کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کو مبینہ طور پر ایک نام نہاد ویکسینیشن مہم سے متعلق تربیت ’سیو دا چلڈرن‘ نے ہی دی تھی۔ شکیل آفریدی وہ پاکستانی ڈاکٹر ہیں، جنہوں نے القاعدہ کے روپوش رہنما اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی مدد کی تھی۔ شکیل آفریدی پاکستان میں کئی برسوں سے جیل میں ہیں۔

شکیل آفریدی کی مدد سے اس تصدیق کے بعد کہ اسامہ بن لادن تب ایبٹ آباد میں ایک نجی رہائشی کمپاؤنڈ میں مقیم تھا، امریکی فوجی کمانڈوز نے مئی 2011ء میں وہاں رات کے وقت ایک خفیہ آپریشن کر کے بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں غیر ملکی این جی اوز سے متعلق جو نئی پالیسی اپنائی گئی ہے، اس میں ایسی تنظیموں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ہر قسم کی ریاست دشمن مصروفیات، منی لانڈرنگ، دہشت گردی کے لیے وسائل مہیا کرنے، ہتھیاروں کی اسمگلنگ اور دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ رابطوں جیسی تمام سرگرمیوں سے باز رہیں۔