سانحہ کوئٹہ، عدالتی کمیشن کی حکومتی نا اہلی پر تنقید
16 دسمبر 2016پاکستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے بنائے گئے ایک کمیشن نے رواں سال اگست میں پاکستان کے شہر کوئٹہ میں طالبان کی جانب سے کیے گئے ایک حملے کی تحقیقات کے تناظر میں آج بروز جمعہ مورخہ سولہ دسمبر کو اپنی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے۔
کوئٹہ میں ہوئے اس حملے میں 70 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تعداد وکلاء کی تھی۔ سپریم کورٹ کے عدالتی کمیشن کی رپورٹ چھیاسی صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں پینتالیس حکومتی اہلکاروں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی وزارتِ داخلہ اور محکمہ انسداد دہشت گردی سکیورٹی کی اُن خامیوں کے لیے ذمّہ دار ہیں جن کے باعث طالبان کے لیے حملہ کرنا ممکن ہوا۔ رپورٹ میں کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’یہ ادارے اپنے فرائض کی بجا آوری میں بری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔‘‘ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ اس رپورٹ کے کیا اثرات مرتب ہوں گے یا مستقبل میں کن خطوط پر کام کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ امسال آٹھ اگست کو کوئٹہ کے سول ہسپتال کے سامنے کیا جانے والا خود کش بم حملہ پاکستان میں سب سے زیادہ انسانی ہلاکتوں کا سبب بننے والے دہشت گردانہ حملوں میں سے ایک تھا اور اس بم دھماکے کی ذمے داری پاکستانی طالبان کے ساتھ ساتھ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے بھی قبول کر لی تھی۔
یہ خود کش بم دھماکا اس وقت کیا گیا تھا جب ایک حملے میں مارے جانے والے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر کی میت وصول کرنے کے لیے قریب دو سو وکلاء سول ہسپتال کے باہر موجود تھے۔ اس حملے میں کم از کم دو صحافی بھی ہلاک ہو گئے تھے کیونکہ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کی ایک بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی۔
عدالتی کمیشن کی رپورٹ سانحہ پشاور کے دو سال پورے ہونے کے موقع پر جاری کی گئی ہے۔ سولہ دسمبر سن دو ہزارچودہ میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر طالبان نے حملہ کیا تھا جس میں ڈیڑھ سو کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں کی تھی۔