دمام میں پھنسے 500 پاکستانی بے یار و مددگار
4 جولائی 2016پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب میں ایک کمپنی ’سعد گروپ آف کمپنیز‘ کی جانب سے اقامہ نہ دیے جانے پر پانچ سو سے زائد پاکستانی پھنس گئے ہیں اور کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، متاثرین کو چھ ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔ اِس دوران کم از کم چار متاثرین انتقال کرگئے ہیں۔
اس حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ریاض میں پاکستان کا سفارت خانہ سعودی عرب کے شہر دمام میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کے لیے تمام اقدامات کرر ہا ہے۔ یہ پاکستانی ’سعد گروپ آف کمپنیز‘ میں ملازمت کر رہے تھے اور انہیں کئی ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ آٹھ ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سے پانچ سو پاکستانی بھی ہیں۔ سعودی عرب میں پاکستان کا سفارتخانہ ’سعد گروپ آف کمپنیز‘ کی انتظامیہ اور کمپنی میں کام کرنے والے پاکستانی ملازمین سے رابطے میں ہے۔ پاکستان نے یہ معاملہ سعودی وزارت خارجہ اور سعودی عرب کی وزارت برائے افرادی قوت اور معاشرتی ترقی کے ساتھ بھی اٹھا رکھا ہے۔
دمام میں پھنسے پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات ختم ہو گئی ہیں اور اگر متاثرین بھوک سے بچ گئے تو بیماری ان کی جان لے لے گی۔
ایک پاکستانی شہری نے ایک پاکستانی نیوز چینل کو بتایا کہ انہیں وہاں سے نکالا جائے، وہ بھوکے مر رہے ہیں، پاکستانی شہریوں کو کیمپ میں نہ کھانا میسر ہے نہ ہی چھ ماہ سے تنخواہیں ملی ہیں۔ اس شخص نے بتایا کہ چار پاکستانی دل کا دورہ پڑنے سے کیمپ میں ہی انتقال کرچکے ہیں، اجازت نامہ نہ ہونے کے باعث وہ کہیں آجا بھی نہیں سکتے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے کئی مرتبہ دمام کے دورے میں پاکستانیوں سے ملاقات کی ہے اور کمپنی کی انتظامیہ کے ساتھ یہ معاملہ بھی اٹھایا ہے۔ کچھ ملازمین نے سعودی عرب کی ’لیبر کورٹ‘ میں اپنا کیس بھی درج کرا رکھا ہے، اس حوالے سے کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ عدالت کے فیصلے کا انتظار کرے گی۔