حقانی گروپ کے خلاف آپریشن نہیں ہو گا
26 ستمبر 2011اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے لکھا ہے کہ گزشتہ روز پاکستانی فوج کے اعلی افسران کے اجلاس میں ملک کی سلامتی کےمسائل پر بات کی گئی، جس میں خاص طور پر گزشتہ کچھ عرصے سے جاری امریکی الزامات کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس اجلاس کی قیادت پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کی۔ اس میں فیصلہ کیا گیا کہ امریکی دباؤ کے باوجود شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع نہیں کیا جائے گا۔
انتہاپسند حقانی گروپ کو افغانستان میں تعینات امریکی فوج کا شدید مخالف گروپ خیال کیا جاتا ہے۔ واشنگٹن حکام نے گزشتہ دنوں کابل کے سفارتی علاقے میں ہونے والے بم حملے کی ذمہ داری بھی اسی گروپ پر عائد کی ہے۔ ساتھ ہی امریکہ کا یہ بھی الزام ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی بھی حقانی گروپ کی سرپرستی کر رہی ہے۔
پاکستانی فوج کا یہ ہنگامی اجلاس بھی تواتر سے لگائے جانے والے انہی الزامات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔ ایکسپریس اخبار نے لکھا ہے کہ ایک فوجی افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘‘ امریکہ کو یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف کافی اقدامات کر رہا ہے۔ مزید اقدامات اس وقت ممکن نہیں ہیں’’۔
امریکہ کی جانب سے حقانی گروپ کے خلاف کارروائیاں کرنے کا مطالبہ کوئی نیا نہیں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس گروپ کے افغان طالبان کے ساتھ انتہائی قریبی روابط ہیں اور دس سے پندرہ ہزار جنگجو اس کا حصہ ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ ہی حقانی گروپ کی حمایت سے انکار کیا ہے۔ مبصرین کا ماننا ہے کہ ا گر پاکستانی فوج نے حقانی گروپ کے خلاف کارروائی شروع کی تو اس کو بھاری نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ اس گروپ کے دیگر مسلح شدت پسند گروپوں کےساتھ خاصے گہرے روابط ہیں اور یہ قبائلی علاقہ جات کے دشوار گزار پہاڑی دروں اور راستوں سے یہ بہت اچھی طرح واقف ہیں۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : عابد حسین