1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میں موجود مہاجرین یورپ کا رخ کر سکتے ہیں، فرنٹیکس

شمشیر حیدر dpa
8 اپریل 2017

یورپی یونین کی سرحدی نگرانی کے ادارے فرنٹیکس کا کہنا ہے کہ ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے ترکی کی داخلی صورت حال ایسی ہو چکی ہے کہ ان کی توجہ تارکین وطن کو روکنے پر مرکوز نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/2avNU
Griechenland Flüchtlinge auf der Balkanroute
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

فرنٹیکس کے مطابق ترکی کی موجودہ سیاسی صورت حال کے باعث ترکی اور یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے شدہ مہاجرین کی ڈیل ختم ہونے یا اس کے غیر موثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

دو برسوں میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے یورپ میں پناہ کی درخواستیں دیں

جرمن اخبار ’ویلٹ ام زونٹاگ‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ترک کوسٹ گارڈز سمیت ملکی سکیورٹی اداروں کی توجہ ترکی کی داخلی صورت حال پر مرکوز ہے۔ اخبار نے فرنٹیکس کے ماہرین کے تیار کردہ ایک داخلی تجزیے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے، ’’موجودہ حالات کے نتیجے میں تارکین وطن کو یورپ کا رخ کرنے سے روکنے کی ترک سکیورٹی اداروں کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے جس کے باعث ممکن ہے کہ ترک حکام مہاجرین سے متعلق معاہدے پر عمل درآمد نہ کر پائیں۔ ایسی صورت حال میں اس معاہدے کے مستقبل پر سوالات پیدا ہو رہے ہیں۔‘‘

یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی نگرانی کرنے والے اس ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں یونان اور اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی درست شناخت اور قومیت جاننے میں بھی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کو عام طور پر یونان اور اٹلی میں قائم استقبالیہ مراکز پہنچایا جاتا ہے جہاں ان کی ابتدائی رجسٹریشن کی جاتی ہے۔

فرنٹیکس کے اس داخلی تجزیے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’پاسپورٹ اور دیگر شناختی دستاویزات کے بغیر بڑی تعداد میں یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی درست شناخت کرنا ایک بڑا اور اہم چیلنج ہے۔‘‘

علاوہ ازیں فرنٹیکس نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ پناہ گزینوں کے روپ میں اسلامک اسٹیٹ جیسی دہشت گرد تنظیموں کے جہادی بھی یورپ میں داخل ہو سکتے ہیں۔ شام اور عراق میں داعش کے خلاف جاری آپریشن کے تناظر میں اس رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے دہشت گردوں کے علاوہ یورپی ممالک میں موجود شدت پسند شام اور عراق جانے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں۔

جرمنی: طیارے آدھے خالی، مہاجرین کی ملک بدری میں مشکلات حائل

’یورپ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ویزے نہیں دیے جائیں گے‘

امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے