تحفظ ماحول کے لیے تاریخی امریکی پلان، اعلان پیر کو
2 اگست 2015وائٹ ہاؤس پیر کے دن ’کلین پاور پلان‘ کا حتمی مسودہ پیش کرے گا۔ اوباما کے بقول تحفظ ماحولیات کے لیے بنائے گئے ان قواعد و ضوابط کی مدد سے ملکی سطح پر آلودگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ اس منصوبے کے تحت ملکی بجلی گھروں سے سبز مکانی گیسوں کے اخراج کی ایک حد کا تعین کیا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تحفظ ماحول کے لیے ایسا قدم اٹھایا جا رہا ہے۔
اتوار کے دن جاری کردہ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اوباما نے اس منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے امریکا کی اقتصادیات، صحت عامہ اور سکیورٹی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ اوباما کا کہنا تھا، ’’ماحولیاتی تبدیلیاں اب صرف نئی نسل کا مسئلہ نہیں۔ بالکل نہیں۔‘‘ سن 2008ء میں اپنی صدارتی مہم کے دوران اوباما نے تحفظ ماحول کو ایک اہم ایجنڈا قرار دیا تھا۔ تاہم وہ اس تناظر میں ابھی تک کوئی ٹھوس قدم اٹھانے سے قاصر رہے تھے۔
صدر اوباما کے مطابق، ’’پاور پلانٹس سے خارج ہونے والی ضرر رساں گیسیں ماحولیاتی تبدیلیوں کا سب سے بڑا واحد ذریعہ ہیں۔ لیکن ابھی تک اس حوالے سے وفاقی سطح پر ایسا کوئی قانون نہیں ہے، جس کے تحت ایسے بجلی گھروں سے خارج ہونے والی گیسوں کی ایک حد متعین کرنے کی کوشش کی گئی ہو۔‘‘
صدر اوباما نے مزید کہا کہ اب بھی بجلی گھر ہر ہفتے ضرر رساں کاربن گیسوں کے ذریعے ماحول کو آلودہ کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا، ’’بچوں کی خاطر، امریکیوں کی صحت اور سلامتی کی خاطر، اس صورتحال کو بدلنے کی ضرورت ہے۔‘‘
باراک اوباما نے اصرار کیا کہ اس نئے منصوبے کی بدولت توانائی کے شعبے میں ادا کیے جانے والے عوامی بلوں کی مالیت میں کمی ہو گی اور ساتھ ہی متبادل توانائی کے سیکٹر میں ملازمتوں کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ انہوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ کرہ ارض کو بچانے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے لیے عالمی سطح پر ایکشن کی ضرورت ہے۔
امریکا سے مجموعی طور پر خارج ہونے والی کاربن گیسوں کا چالیس فیصد حصہ پاور پلانٹس کے سبب ہی ہوا میں جا ملتا ہے۔ یہ وہی ضرر رساں سبز مکانی گیسیں ہیں، جو ماحولیاتی تبدیلیوں کا سب سے بڑا ذریعہ تصور کی جاتی ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر اوباما کے اس نئے منصوبے کے تحت 2005ء کے معیارات کو پیمانہ بناتے ہوئے 2030ء تک پاور پلانٹس سے خارج ہونے والی ضرر رساں گیسوں میں 32 فیصد تک کمی لائی جائے گی۔ ایک برس قبل اوباما انتظامیہ کی طرف سے پیش کردہ منصوبے کے مطابق ان گیسوں میں کمی کے لیے تیس فیصد کی حد کا تعین کیا گیا تھا۔
تاہم ناقدین کے مطابق امریکی صدر کو اس منصوبے پر سیاسی حریفوں کے علاوہ طاقتور صنعتی گروپوں کی طرف سے بھی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔