تابوت یا جیل کی سلاخیں؟ انتخاب خود کریں
5 جولائی 2016نیپلز اور اس کے گرد نواح میں خاص طور پر بارا نامی علاقے کے بچوں کو جرائم پیشہ گروہوں کے چنگل سے بچانے کے لیے’تاپیتو دی اقبال‘ یعنی اقبال کے قالین کے نام سے ایک تنظیم قائم کی ہے۔ اس تنظیم کے نائب صدر بائیس سالہ مارکو ریکو کہتے ہیں، ’’جب میرے سب سے اچھے دوست کو قتل کیا گیا تو مجھے کسی ایک راستے کا انتخاب کرنا تھا۔ میں نے ہتھیار اٹھانے کی بجائے سرکس کا مسخرہ بننے کو ترجیح دی۔‘‘ اس تنظیم کا مرکزی دفتر نیپلز میں ہی واقع ہے۔
یہ غیر منافع بخش تنظیم بچوں کو مافیا سے دور رکھنے کے لیے سرکس، تھیٹر پارکر رننگ ( روف ٹاپنگ) جیسے کھیل سکھاتی ہے۔ اس تنظیم کو پاکستانی اقبال مسیح کے نام سے منسوب کیا گیا ہے، جس نے 1990ء کی دہائی میں جبری مشقت کے خلاف جدوجہد کی تھی۔ اقبال کو بعد ازاں قتل کر دیا گیا تھا۔
ریکو کہتے ہیں، ’’ اس علاقے میں بچوں کے پاس بہت زیادہ مواقع نہیں ہیں اور ان کا غلط راستے پر چلنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ یہ وہ راستہ ہے جس کا انجام یا تو کفن ہے یا جیل کی سلاخیں ۔‘‘
نیپلز کے بارا نامی علاقے میں تقریباً 45 ہزار افراد آباد ہیں ۔ وہاں آنے والے 1980ء کے زلزلے کے بعد سے اس علاقے میں ابھی تک تعمیراتی کام مکمل نہیں ہو سکا ہے جبکہ بارا کی زیادہ تر آبادی غریب ہے۔ اس وجہ سے ایسے گھرانوں کے بچے مافیا کا ساتھ دینے پر بہت آسانی سے راضی ہو جاتے ہیں۔
بارا میں نہ تو کوئی سنیما ہے، نہ پارک اور نہ ہی کوئی تھیٹر۔ اس علاقے میں کوئی ہائی اسکول بھی نہیں ہے اور نا ہی پولیس اسٹیشن۔ ریکو کہتے ہیں،’’ آپ ایمانداری سے کام کر کے ستر یورو ہر ہفتے کما سکتے ہیں اور مافیا کے ساتھ کام کرنے پر یومیہ سو یورو تک کمائے جا سکتے ہیں۔‘‘
مافیا کے زیر اثر بارا نامی علاقے میں اقبال کا قالین نامی یہ تنظیم ایک اس طرح کی سماجی تربیت گاہ ہے، جس کا کام متبادل تخلیق کرنا ہے۔ اس وجہ سے نہیں کہ وہ روایات کے خلاف کام کر رہی ہے بلکہ اس وجہ سے بھی کیونکہ یہ سول سوسائٹی کے شعبے کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔