بھارت میں ٹریفک حادثات کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ
18 نومبر 2011کار ریس میں شریک ایک ڈرائیور ’’نیکو روزبرگ‘‘ نے جرمن ریڈیو اسٹیشن ARD سے گفتگو کرتے ہوئے بھارت میں ٹریفک نظام کو ناقابل یقین اور انتہائی خطرناک قرار دیا۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہر سال 20 نومبرکا دن ٹریفک حادثات کا شکار ہونے والے افراد کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ رواں برس اس دن کے موقع پر بھارت خصوصی اہمیت کا حامل ہو گا کیونکہ وہاں ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں ہر ایک منٹ کےبعد ایک ٹریفک حادثہ ہوتا ہے اور ہر چار منٹ کے بعد ٹریفک حادثے میں ایک جان چلی جاتی ہے۔ سن 2009 میں بھارت کے ایک درمیانے درجے کے صنعتی شہر میں پانچ لاکھ کے قریب ٹریفک حادثات ہوئے جن میں ساڑھے چھ لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اس کے مقابلے میں پورے جرمنی میں اسی سال 4,152 افراد ٹریفک حادثات میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
دنیا کے بڑے آبادی والے ممالک بشمول چین میں ٹریفک حادثات میں کافی حد تک کمی آرہی ہے تاہم بھارت کا معاملہ اس سے یکسر مختلف ہے کیونکہ وہاں حادثات میں اضافے کے باعث ہلاکتوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ بھارت میں ٹریفک حادثات کی شرح میں اضافے کی وجوہات کو سمجھنے کے لیے اس ملک کی کسی شاہراہ پر ڈرائیونگ کا تجربہ ضروری ہے جس کے بعد اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں کی سڑکوں پر رواں دواں ٹریفک کے لیے ’’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘‘ کا مقولہ مناسب لگتا ہے۔ شاہراہوں پر مسافر بسوں کے درمیان ریس ایک عام سی بات ہے۔ بسیں کاروں کو راستہ دینے کو تیار نہیں اور کاریں موٹر سائیکل یا سائیکل سواروں کے لیے نہیں رکتی ہیں۔ سب سے برا حال تو پیدل چلنے والوں کا ہے جنہیں راستہ دینے کے لیے کوئی بھی اپنی گاڑی کی رفتار آہستہ کرنے پر تیار نہیں ہے۔
موٹرسائیکل سواروں کے لیے ہیلمٹ کا استعمال ضروری ہے لیکن زیادہ تر ترقی پزیر ممالک میں معیاری ہیلمٹ کا حصول ذرا مشکل ہے اور یہی وجہ ہے کہ بچوں اور خواتین کے ساتھ سفر کرنے والے مرد حضرات ہیلمٹ کے استعمال کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ٹریفک میں دائیں بائیں مڑتے وقت اشاروں کا استعمال لازمی نہیں اور اس معاملے میں صرف ہاتھ کے اشاروں پر ہی اکتفا کیا جا تا ہے۔ مسافر بسوں میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کو بھرنا ایک عام سی بات ہے اور بدعنوان پولیس اہلکار اس بات کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ بھارت میں گاڑیوں کا باقاعدہ تکنیکی معائنہ بھی ضروری نہیں ہے اور اکثر حادثات اسی وجہ سے رونما ہوتے ہیں۔ گاڑیوں میں ہارن کا بلا ضرورت اور بے جا استعمال ایک معمولی بات ہے۔ ان تمام پہلوؤں کے علاوہ ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ بھارت کی اہم شاہراہوں پر بیل، گائے اور ہاتھی وغیرہ بھی رواں ٹریفک میں دندناتے نظر آتے ہیں۔
وزارت ٹرانسپورٹ نے حال ہی میں عوام کو متنبہ کیا ہے کہ بھارت میں ٹریفک حادثات کا شکار ہونے والےافراد کی تعداد خطرناک حد تک زیادہ ہے تاہم یہ فوری طور پر اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔
رپورٹ: شاہد افراز خان
ادارت: حماد کیانی