1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فضائی حادثات میں ہونے والی ہلاکتوں میں اضافہ

13 جنوری 2011

گزشتہ برس دنیا بھر میں بہت سے فضائی حادثات میں مجموعی طور پر 829 افراد ہلاک ہوئے اور یہ تعداد اس سے پہلے کے دو سالوں کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ ہے۔

https://p.dw.com/p/zwu3
تصویر: AP

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق شمالی جرمن شہر ہیمبرگ میں ایک نجی ایجنسی کے جمع کردہ اعداد و شمار یہ ثابت کرتے ہیں کہ فضائی سفر کے لیے سن 2010 پچھلے چند برسوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہلاکت خیز تھا۔

ہوائی جہازوں کے کریش ہو جانے سے متعلق ڈیٹا کا جائزہ لینے کے لیے قائم کردہ مرکز JACDEC کی طرف سے دنیا بھر میں ہوا بازی کے شعبے میں سلامتی کے اداروں سے معلومات جمع کی جاتی ہیں۔ سن 2010 کے لیے مرتب کردہ ان اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس پوری دنیا میں 49 فضائی حادثے رونما ہوئے۔

ان میں سے ہلاکت خیز ثابت ہونے والا کوئی ایک بھی بڑا حادثہ یا کریش ایسا نہیں تھا جو یورپ یا شمالی امریکہ کے کسی ملک میں رونما ہوا ہو۔ ایسے اکثر حادثے زیادہ تر ایشیا اور افریقہ میں پیش آئے۔ پاکستان اور بھارت کا شمار ایسے ملکوں میں کیا گیا ہے، جو فضائی سفر کے حوالے سے دنیا کے خطرناک ترین علاقے سمجھے جاتے ہیں۔

JACDEC کے تیار کردہ ڈیٹا کو ابھی حال ہی میں ایئر ٹریول انڈسٹری کے ایک بین الاقوامی جریدے ایرو انٹرنیشنل میں بھی شائع کیا گیا۔ اس میں یہ بات زور دے کر کہی گئی کہ 2010ء میں دنیا میں جہاں کہیں بھی ہوائی جہاز کریش ہوئے، ان میں سے کسی بھی واقعے میں دہشت گردی کا کوئی عمل دخل دیکھنے میں نہیں آیا۔ یوں گزشتہ برس ہوائی جہازوں کی تباہی کے نتیجے میں 829 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 2009 میں یہ تعداد 766 اور 2008 میں 598 رہی تھی۔

Pakistan Flugzeugabsturz
پاکستان میں بھی ایک طیارے کی تباہی کے نتیجے میں تمام مسافر ہلاک ہوئےتصویر: AP

اس ڈیٹا کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں صرف سول کمرشل ہوائی جہازوں کی تباہی کے واقعات کو شامل کیا جاتا ہے اور فوجی یا نجی طیاروں کے حادثات ان اعداد و شمار کا حصہ نہیں بنتے۔ یہی وجہ ہے کہ سن 2010 کی ایئر کریش لسٹ میں پولینڈ کے اس فوجی طیارے کا کوئی ذکر نہیں ہے، جو دس اپریل کو روس کے سمولینسک نامی علاقے میں تباہ ہو گیا تھا اور جس میں سوار تمام 96 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس طیارے میں پولینڈ کے صدر لیخ کاچنسکی سمیت سیاسی اور عسکری شعبے کی بہت سی سرکردہ پولش شخصیات سوار تھیں جو روس میں ایک سرکاری تقریب میں شمولیت کے لیے وہاں جا رہی تھیں۔

اس حقیقت کے باوجود کہ 2010 میں دو ہزار آٹھ اور دوہزار نو کے مقابلے میں طیاروں کی تباہی کے نتیجے میں کہیں زیادہ انسانی جانیں ضائع ہوئیں، یہ بات اپنی جگہ تسلی بخش ہے کہ آج فضائی سفر کی صنعت ماضی کے مقابلے میں بہت محفوظ ہو چکی ہے۔

اس کی مثال یہ کہ 1980 اور 90 کی دہائیوں میں سویلین اور تجارتی ہوائی جہازوں کی تباہی کے واقعات میں سالانہ اوسطاﹰ 1100 اور 1400 کے درمیان تک ہلاکتیں دیکھنے میں آتی تھیں۔ کمرشل ایوی ایشن کی تاریخ میں آج تک کا سب سے برا سال 1996 تھا، جب دنیا بھر میں پیش آنے والے فضائی حادثات میں 2272 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت. ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید