برطانوی ملکہ کا تاریخی دورہء آئر لینڈ، مفاہمتی کوشش
19 مئی 2011تاریخی حوالے سے برطانوی سربراہ مملکت کا کروک پارک سٹیڈیم جانا اس لیے کوئی آسان مرحلہ نہیں تھا کہ 91 برس قبل اسی جگہ پر ایک برٹش ایجنٹ کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے برطانوی فوجیوں نے 14 آئرش باشندوں کو ایک فٹ بال میچ کے دوران گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
اس دن کو ابھی تک آئر لینڈ کی تاریخ میں ’خونی اتوار‘ یا ’بلڈی سنڈے‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ برطانوی فوجیوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے آئرش باشندوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کروک پارک سٹیڈیم میں تعمیر کردہ یاد گار ابھی تک آئر لینڈ پر برطانوی قبضے کی یاد دلاتی ہے۔ برطانوی ملکہ کے اپنے شوہر شہزادہ فیلپ کے ساتھ آئر لینڈ کے اس دورے سے پہلے کبھی کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کوئی برطانوی شاہی حکمران کبھی اس سٹیڈیم کی گھاس پر قدم رکھے گا۔ لیکن ایسا ہوا اور یہ بھی ایک وجہ ہے کہ اس دورے کو لندن اور ڈبلن کے درمیان مفاہمت کی تاریخی کوشش کا نام دیا جا رہا ہے۔
آئرش دارالحکومت میں اپنے قیام کے دوران برطانوی ملکہ ڈبلن کے شاہی قلعے میں بھی گئیں، جہاں انہوں نے اپنے دورے کے دوران پہلا اور آخری عوامی خطاب بھی کیا۔ ملکہ برطانیہ نے اپنے خطاب کے ابتدائی کلمات آئرش زبان میں کہے۔ اس کے بعد الزبتھ ثانی نے کہا، ’’میرے سچے جذبات اور گہری ہمدردیاں ان تمام لوگوں کے ساتھ ہیں، جنہیں ایک خوفناک ماضی کے نتائج کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘
اس موقع پر ملکہ برطانیہ نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں کبھی کسی نے سوچا بھی نہ ہو گا کہ مستقبل میں برطانیہ اور آئر لینڈ کے تعلقات اتنے مضبوط اور قریبی ہوں گے۔
اپنے اس دورے کے دوران کئی آئرش باشندوں کی امیدوں کے برعکس ملکہ برطانیہ نے عشروں تک آئر لینڈ پر جاری رہنے والی برطانوی حکمرانی پر کوئی معافی نہ مانگی۔ تاہم تجزیہ کاروں کے خیال میں باقاعدہ معافی نہ مانگنے کے باوجود الزبتھ دوئم کے اس دورے سے دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین عملی طور پر ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔
گزشتہ قریب ایک صدی کے دوران کسی برطانوی بادشاہ یا ملکہ کا جمہوریہ آئر لینڈ کا یہ پہلا دورہ ہے۔ الزبتھ ثانی سے پہلے آخری مرتبہ سن 1911 میں بادشاہ جارج پنجم نے آئرلینڈ کا دورہ کیا تھا لیکن تب آئر لینڈ ایک آزاد ریاست نہیں بلکہ برطانوی نوآبادی تھا۔ آئر لینڈ کے جنوبی حصے پر مشتمل جمہوریہ آئر لینڈ کو لندن سے آزادی سن 1922 میں ملی تھی۔
اپنے اس سرکاری دورے کے دوران ملکہ برطانیہ آئرش صدر کی سرکاری رہائش گاہ میں قیام کر رہی ہیں، جو ماضی میں آئرلینڈ میں برطانوی وائسرائے کی سرکاری قیام گاہ ہوتی تھی۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک