برطانوی حکمران آئرلینڈ میں: سو برس بعد پہلا دورہ اسی سال
5 مارچ 2011لندن میں برطانوی ملکہ کے آفس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ الزابیتھ ثانی نے اس دورے کے حوالے سے ہمسایہ ملک آئرلینڈ کی خاتون صدر کی طرف سے دی گئی دعوت قبول کر لی ہے۔ برطانوی سربراہ مملکت آنے والے مہینوں میں اپنے شوہر شہزادہ فلپ کے ساتھ آئرلینڈ جائیں گی، جس کے لیے حتمی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
آئرلینڈ کے جزیرے کے جنوبی حصے پر مشتمل جمہوریہ آئرلینڈ کی تاج برطانیہ سے آزادی اور خود مختاری کی تاریخ بڑے تلخ تجربات سے بھری پڑی ہے۔ اس جزیرے کا شمالی حصہ ابھی تک برطانیہ کا ایک صوبہ ہے، جہاں ماضی میں اس صوبے کی برطانیہ سے علیحدگی اور اسے جمہوریہ آئرلینڈ کا حصہ بنانے کی عشروں تک جاری رہنے والی خونریز تحریک کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں افراد ہلاک یا زخمی ہوئے۔
انہی میں سے ایک برطانوی ملکہ کے کزن لارڈ ماؤنٹ بیٹن بھی تھے، جن کو آئرش ری پبلکن آرمی نے ایک بم دھماکے میں 1979 میں ہلاک کر دیا تھا۔
شمالی آئرلینڈ میں قیام امن کے نتیجے میں برطانیہ اور جمہوریہ آئرلینڈ کے مابین تعلقات کے معمول پر آ جانے کے بعد یہ دورہ علامتی سطح پر انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔ اس لیے کہ گزشتہ ایک صدی کے دوران کسی برطانوی ملکہ یا بادشاہ کا جنوبی آئرلینڈ یا بعد میں وہاں قائم ہونے والی جمہوریہ آئرلینڈ کا یہ پہلا دورہ ہو گا۔
موجودہ برطانوی ملکہ الزابیتھ ثانی کی عمر اس وقت 84 برس ہے اور پچھلی مرتبہ آئرلینڈ کا دورہ کرنے والے برطانوی حکمران موجودہ ملکہ کے نانا جارج پنجم تھے، جنہوں نے 1911 میں جنوبی آئرلینڈ کا دورہ کیا تھا۔ جزیرہ آئرلینڈ کے جنوبی حصے پر مشتمل جمہوریہ آئرلینڈ کہلانے والی ریاست اس آخری شاہی دورے کے 11 برس بعد 1922 میں قائم ہوئی تھی۔
ڈبلن میں آئرش حکومت نے برطانوی ملکہ کی طرف سے آئرلینڈ کے اس آئندہ دورے کی تصدیق کیے جانے پر بہت خوشی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اپنی نوعیت کے اس اولین دورے سے برطانیہ اور آئرلینڈ کے بہت اچھے تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عصمت جبیں