1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بحرینی جیلوں میں سیاسی قیدیوں کے حقوق کی پامالی‘

عاطف بلوچ23 نومبر 2015

ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں الزام عائد کیا ہے کہ بحرینی سکیورٹی فورسز تفتیشی عمل کے دوران قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ اس رپورٹ میں قیدیوں کے انٹرویوز بھی شامل کیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HAbK
Bahrain Demonstrant in Diraz
تصویر: dapd

ہیومن رائٹس واچ نے پیر تئیس نومبر کو جاری کردہ اپنی ایک تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ بحرینی سکیورٹی فورسز سیاسی قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2011ء کی عرب اسپرنگ کے بعد بحرین میں بنائے گئے ریگولیٹری اداروں میں شفافیت کی کمی ہے جبکہ متعلقہ حکام کا احتساب بھی نہیں کیا جاتا ہے۔

چوراسی صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں دس سیاسی قیدیوں کے انٹرویوز بھی شامل ہیں، جنہوں نے بتایا کہ تفتیشی عمل کے دوران انہیں تشدد اور اذیت کا نشانہ بنایا گیا۔ نیو یارک میں قائم انسانی حقوق کے اس بین الاقوامی ادارے نے جَو نامی جیل میں مقید ایسے چار شیعہ قیدیوں کا احوال بھی بیان کیا ہے، جنہیں 2015ء میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ امر اہم ہے کہ بحرین کے سنی حکمرانوں نے سن 2011ء میں سیاسی اصلاحات کا اعلان کر کے سیاسی قیدیوں کے حقوق کی یقین دہانی کرائی تھی۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت مخالف سیاسی قیدیوں کو بجلی کے جھٹکے لگائے گئے، اذیت ناک پوزیشنیں بنانے کا کہا گیا، طویل وقت تک کھڑے رہنے پر مجبور کیا گیا اور انہیں انتہائی ٹھنڈک میں رکھنے کے علاوہ جنسی زیادتی کا بھی نشانہ بنایا گیا۔

یہ امر اہم ہے کہ 2011ء میں بحرین حکومت کی طرف سے بنائے جانے والے ایک غیرجانبدار کمیشن نے سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں قیدیوں کے سیاسی حقوق کی پامالی کا اعتراف کیا تھا۔ تاہم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ چار برس کا عرصہ گزر جانے کے باوجود صورتحال میں کوئی تبدیلی پیدا نہیں ہوئی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نائب ڈائریکٹر جو اسٹروک نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ بحرینی حکومت سیاسی قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک میں بہتری کا دعویٰ نہیں کر سکتی ہے کیونکہ وہاں کے ادارے نہ تو آزاد ہیں اور نہ ہی ان میں غیرجانبداریت پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مناما حکومت کو اس حوالے اسے فوری اقدامات اٹھانا ہوں گے تاکہ صورتحال میں بہتری پیدا ہو سکے۔ انہوں نے کہا، ’’بحرینی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے ایسے دعوے کہ جیل خانوں میں تشدد ترک کر دیا گیا، قابل بھروسہ نہیں ہیں۔‘‘

Bahrain Demonstration gegen lange Haftstrafen für Oppositionelle
بحرین کے اکثریتی شیعہ آبادی سنی حکمرانوں سے اصلاحات کا مطالبہ کرتی ہےتصویر: dapd

ہیومن رائٹس واچ نے بحرینی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر ملکی مبصرین کو جیل خانوں تک رسائی دی جائے تاکہ وہ وہاں کی صورتحال کا براہ راست مشاہدہ کرتے ہوئے قیدیوں سے بھی کھلے عام مل سکیں۔ جمعے کے دن ہی بحرین نے کہا تھا کہ ایسے الزامات کی تحقیق کی جا رہی ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ برا سلوک کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر قیدیوں کے ساتھ کسی قسم کی بھی زیادتی کی گئی تو اس کا سختی سے نوٹس لیا جائے گا۔

یہ امر اہم کہ بحرین جغرافیائی اور حکمت عملی کے حوالے سے انتہائی اہم ملک تصور کیا جاتا ہے۔ یہی خلیجی ریاست امریکی بحریہ کے بڑے فِفتھ فلیٹ کا ٹھکانہ ہے۔ اس کے علاوہ اب برطانیہ بھی بحرین میں اپنا مستقل فوجی اڈہ بنا رہا ہے۔ اس سلسلے میں اکتیس اکتوبر سے تعمیراتی کام شروع ہو چکا ہے۔ 1971ء کے بعد مشرق وسطیٰ میں برطانیہ کا یہ پہلا مستقل فوجی اڈہ ہو گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں