ایک ارب بچے تشدد کا شکار
13 جولائی 2016اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر کئی ممالک کی حکومتوں کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ دنیا میں لگ بھگ ایک ارب بچے تشدد کا شکار ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ اور اس کے اتحادی اداروں نے مل کر ایک ایسا اتحاد بنایا ہے، جس کا مقصد بچوں کو تشدد اور زیادتی کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔
عالمی ادارہ برائے صحت کی رپورٹ کے مطابق ’قتل‘ نوجوانوں کی اموات کی پہلی پانچ وجوہات میں شامل ہے۔ ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او، اقوام متحدہ کی ایجنسی یونیسیف، عالمی بینک اور دیگر اداروں کا کہنا ہے کہ بچوں پر جسمانی، جنسی اور ذہنی تشدد کے باعث بڑے پیمانے پر سماجی بہبود کے پروگراموں پر بھی معاشی بوجھ بڑھتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کئی امیر ممالک میں بچوں کے خلاف صرف دس فیصد جرائم ریکارڈ کیے جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ قوانین کا سخت نفاذ مسئلے کے بہترین حل کے لیے ضروری ہے۔
اس اتحاد نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتیں بچوں کو اسلحہ حاصل کرنے سے روکنے کے لیے اقدامات کریں اور والدین کو بھی اپنے بچوں کو مار پیٹ کرنے کا حق حاصل نہیں ہونا چاہیے۔
قوانین پر بہتر عمل درآمد کے علاوہ یہ اتحاد والدین کی تربیت کے لیے بھی اقدامات کر رہا ہے۔ والدین کو بچوں کے ساتھ دوستانہ رویے برتنے کی تربیت کینیا، برما، جنوبی افریقہ اور امریکا میں مثبت نتائج دے چکی ہے۔