ایرانی صدر پر مبینہ قاتلانہ حملہ
4 اگست 2010کسی شخص یا تنظیم نے ابھی تک اس مبینہ حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ العربیہ ٹیلی ویژن کے مطابق ایک شخص کو اس سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انگریزی زبان کے سرکاری ایرانی ٹی وی ’پریس ٹی وی‘ نے البتہ ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر احمدی نژاد کے قافلے پر حملہ نہیں ہوا۔ ’پریس ٹی وی‘ نے بتایا ہے کہ ایرانی صدر طے شدہ شیڈول کے مطابق حامدان سے براہ راست نشریاتی خطاب کریں گے۔
2003ء میں جب وہ تہران شہر کے میئر منتخب ہوئے تو بہت کم لوگ انہیں جانتے تھے۔ احمدی نژاد نے اپنے پیش رو اصلاح پسندوں کی متعارف کردہ بیشتر قوانین کو منسوخ کردیا تھا۔ احمدی نژاد کا شمار نئی نسل کے ان قدامت پسند ایرانی سیاست دانوں میں ہوتا ہے جو اعلیٰ ترین ایرانی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کے انتہائی وفادار تصور کئے جاتے ہیں۔
یہودیوں کی نسل کشی پر سوال اٹھانے، ایران کے جوہری پروگرام کو پر امن قرار دے کر اس کا دفاع کرنے اور مغربی ممالک پر کڑی تنقید کے باعث وہ بین الاقوامی برادری میں قدرے متنازعہ تصور کئے جاتے ہیں۔ 2009ء میں ان کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد ایران میں 1979ء کے انقلاب کے بعد سب سے شدید سیاسی ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : افسر اعوان