افغان وزیر خارجہ دادفرسپانتا کا دورہ پاکستان
30 جنوری 2009علاوہ ازیں دونوں ممالک کے راہنمائوں نے پاک افغان گرینڈ جرگے کے آئندہ اجلاس کے انعقاد کے امور پر بھی بات چیت کی۔ شاہ محمود قریشی نے ڈاکٹر سپنتا کے ساتھ ملاقات کو مفید قرار دیتے ہوئے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاک افغان تعلقات میں اس وقت کافی سرگرمی آ چکی ہے اور دونوں ملکوں کو درپیش سیاسی اور اقتصادی مسائل سے نمٹنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی پر بھی غور خوض جاری ہے۔
’’افغانستان کی حکومت کی سوچ میں ایک بنیادی تبدیلی آئی ہے ،اور جو محاذ آرائی اور نکتہ چینی کی کیفیت تھی آج وہ آپ کو دکھائی نہیں دے رہی ۔ آج باہمی اعتماد فروغ پا رہا ہے اور انشاء اللہ پاکستان ان کی مدد کرے گا ، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں سیکورٹی اور ڈویلپمنٹ کے جو چیلنجز درپیش ہیں جو ہماری سیاسی تعلقات کے چیلنجز ہیں ان میں ہمارے مشترکہ مسائل کیا ہیں اور ان کو دور کرنے کے لئے ہم کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں۔‘‘
وزیر خارجہ قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مقصد مضبوط اور مستحکم افغانستان کی تعمیر ہے تا کہ پورے خطے میں امن قائم ہو سکے اور بقول ان کے پاکستانی حکومت اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح واقف ہے، دوسری طرف تجزیہ نگاروں کے خیال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے معاملے پر پاکستان اور افغانستان میں گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران بھی بھرپور اعتماد کی فضاء قائم نہیں ہو سکی اور یہ صورتحال متعدد خرابیوں کو جنم دے رہی ہے تا ہم ممکن ہے خصوصی امریکی نمائندے رچرڈ ہال بروک پاک افغان تعلقات میں سال ہا سال سے موجود بد اعتمادی اور بد گمانی ختم کرنے میں شاید کامیاب ہو جائیں۔