1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی سرحد پر فلسطینی مظاہرے، قائد اب حماس کے رہنما ہنیہ

18 مئی 2018

فلسطینی علاقے غزہ پر حکمران حماس تحریک کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ غزہ کی اسرائیل کے ساتھ ملنے والی سرحد پر فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہروں کی قیادت اب وہ خود کریں گے۔ انہوں نے کہا، ’’پہلے میں جاؤں گا، پھر آپ۔‘‘

https://p.dw.com/p/2xy5B
فلسطینی تحریک حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہتصویر: Getty Images/AFP/S. Khatib

غزہ پٹی کے مرکزی شہر غزہ سٹی سے جمعہ اٹھارہ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اسماعیل ہنیہ نے یہ بات غزہ اور اسرائیل کے درمیانی سرحدی علاقے میں ہونے والے ان خونریز مظاہروں کے محض چار روز بعد کہی، جب اسی ہفتے پیر کے روز اس سرحدی علاقے میں فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے کم از کم 60 فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔

مصر نے غزہ کی سرحد کھول دی

فلسطینی مظاہرین کو دہشت گرد کہنا ’توہین آمیز‘ ہے، روسی وزیر خارجہ

حماس کے سربراہ نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہ غزہ اور اسرائیل کے درمیانی سرحدی علاقے میں فلسطینیوں کے مظاہرے آئندہ بھی جاری رہیں گے، اس امر کی واضح طور پر تردید کی کہ ایسا کوئی مبینہ معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت گزشتہ سات ہفتوں سے جاری ان مظاہروں کو اب ختم کر دیا جائے گا۔

آج 18 مئی کو، جب رمضان کے اسلامی مہینے کا پہلا جمعہ ہے، اسماعیل ہنیہ نے غزہ سٹی میں جمعے کی نماز کے وقت ایک مسجد میں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائل کے ساتھ سرحد پر مظاہروں کی قیادت اب وہ خود کریں گے۔ ہنیہ نے کہا، ’’ہم غزہ کی سرحد تک جائیں گے۔ پہلے میں اور پھر آپ۔‘‘

Gaza Israel Konflikt Jerusalem US Botschaft
اسی ہفتے صرف پیر کے روز ہی اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں غزہ پٹی کی اسرائیل کے ساتھ سرحد پر مظاہرہ کرنے والے کم از کم ساٹھ فلسطینی ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Reuters/I. Abu Mustafa

اے ایف پی کے مطابق اپنے اس خطاب میں اسماعیل ہنیہ نے یہ بھی کہا، ’’جب تک اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی کی ناکہ بندی اور محاصرہ ختم نہیں کیے جاتے، ہمارا احتجاجی مارچ جاری رہے گا۔‘‘ اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اپنے اس خطاب کے بعد آج جمعے ہی کے روز اسماعیل ہنیہ کو مقامی وقت کے مطابق سہ پہر چار بجے غزہ سٹی سے غزہ کی اسرائیل کی ساتھ سرحد کی طرف جانا تھا، لیکن یہ بات واضح نہیں کہ اس وقت ممکنہ طور پر ان کے ساتھ کتنے فلسطینی مظاہرین ہو سکتے تھے۔

ایران اور غزہ، یورپی یونین مشترکہ موقف کی تلاش میں

ترکی اور اسرائیل میں ’لفظی اور سفارتی جنگ‘

قبل ازیں کل جمعرات سترہ مئی کو مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے مصر کی غزہ کے ساتھ رفح نامی سرحدی گزرگاہ کو رمضان کے مہینے کے پیش نظر اس لیے دوبارہ کھول دینے کا حکم دے دیا تھا تاکہ اس اسلامی مہینے کے دوران غزہ کے پٹی کے عوام کی روزمرہ تکالیف میں کمی کی جا سکے اور انہیں مناسب مقدار میں اشیائے خوراک بھی مہیا ہو سکیں۔

مصر، جو اپنی جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے غزہ پٹی اور اسرائیل دونوں کا ہمسایہ بھی ہے اور 1979ء میں اسرائیل کے ساتھ ایک باقاعدہ امن معاہدہ بھی طے کر چکا ہے، کے بارے میں مقامی میڈیا میں یہ خبریں بھی دیکھنے میں آئی تھیں کہ مصر کی ثالثی میں اسرائیل اور غزہ میں حماس کے مابین مبینہ طور پر ایک معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے بعد غزہ کی سرحد پر فلسطینیوں کے مظاہرے ختم کر دیے جائیں گے۔

فلسطینیوں کو پر امن احتجاج کا حق حاصل ہے، ماکروں

فلسطینی بےدخلی کی برسی، امریکی سفارتخانہ، تباہ کن ٹرمپ: تبصرہ

اس بارے میں اسماعیل ہنیہ نے غزہ پٹی کے ساتھ مصر کی رفح نامی سرحدی گزرگاہ کو دوبارہ کھولنے کے مصری صدر السیسی کے فیصلے کا خیر مقدم تو کیا تاہم ساتھ ہی ان افواہوں کی پرزور تردید بھی کی کہ فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہرے ختم کر دینے سے متعلق کوئی ڈیل طے پا گئی ہے۔ ہنیہ نے کہا، ’’یہ ایک بے بنیاد افواہ ہے کہ حماس نے مصر کے ساتھ ان مظاہروں کو ختم کر دینے سے متعلق کوئی تصفیہ کر لیا ہے۔‘‘

غ‍زہ پٹی کی اسرائیل کے ساتھ سرحد کے ساتھ ساتھ فلسطینی مظاہرین نے ہر جمعے کے روز اپنے جن ہفتہ وار احتجاجی مظاہروں کا آغاز 30 مارچ کو کیا تھا، ان کے نتیجے میں اب تک کم از کم بھی 116 فلسطینی ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ ان فلسطینی مظاہرین کی بہت بڑی اکثریت اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک یا زخمی ہوئی۔

م م / ع ح / اے ایف پی