1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی اقدام پر یورپی ممالک کا رد عمل

16 مئی 2018

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو پر امن احتجاج کا حق حاصل ہے۔ ادھر بیلجیم نے اسرائیلی سفارت کار کو طلب اور غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کی بین الاقوامی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2xnhy
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروںتصویر: Getty Images/AFP/L. Marin

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے منگل 15 مئی کی شام اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر بات کی اور غزہ میں ہونے والے تشدد کی مذمت کی۔ ان کی طرف سے یہ مذمت پیر اور منگل کے روز غزہ اسرائیل سرحد پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 60 فلسطینیوں کی ہلاکت پر کی گئی۔

فلسطینی بےدخلی کی برسی، امریکی سفارتخانہ، تباہ کن ٹرمپ: تبصرہ

فلسطین میں آج جنازوں کا دن

فرانس کے صدارتی دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’انہوں (ماکروں) نے غزہ کی صورتحال پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور عام شہریوں کے تحفظ اور ان کی طرف سے پر امن احتجاج کی اہمیت کو اجاگر کیا۔‘‘

بیلجیم کی طرف سے اسرائیلی سفیر طلب اور غزہ پر انکوائری کا مطالبہ

بیلجیم نے منگل کے روز غزہ میں ہونے والے تشدد پر اقوام متحدہ کی طرف سے تحقيقات کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی بیلجیم میں تعینات اسرائیلی سفیر کی طرف سے تمام فسلطینیوں کو ’’دہشت گرد‘‘ قرار دینے پر انہیں ملکی وزارت خارجہ طلب کر لیا گيا۔

بیلجیم کے وزیر اعظم چارلس مچل نے امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے موقع پر ہونے والے مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 60 فلسطینیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ منگل کے روز اس حوالے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا، ’’غزہ پٹی میں گزشتہ روز ہونے والا تشدد ناقابل قبول ہے۔ ہم اقوام متحدہ کی سربراہی میں بین الاقوامی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘

Brüssel PK Charles Michel Premierminister Belgien
بیلجیم کے وزیر اعظم چارلس مچل نے اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 60 فلسطینیوں کی ہلاکت کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ تصویر: Reuters/F. Lenoir

سخت الفاظ میں جاری کردہ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کا سویلینز کے خلاف یہ کریک ڈاؤن ’’طاقت کا بے جا استعمال‘‘ ہے اور ’’مظاہرین پر گولیاں برسانا شرمناک‘‘ ہے۔

بیلجیم کی وزارت خارجہ نے امریکا کی طرف سے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے اور یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے امن کے قیام سے مزید دشواری ہو گی۔

بیلیجم کے وزارت خارجہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ بیلجیم میں اسرائیلی سفیر سیمونا فرینکل کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے ان سے ان کے الفاظ کی وضاحت مانگی گئی۔

Proteste im Gazastreifen an der Grenze zu Israel
غزہ اسرائیل سرحد پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں صرف پیر کے روز 58 فلسطینی مارے گئے تھے۔تصویر: Reuters/I. Abu Mustafa

خاتون سفیر نے بیلجیم کے براڈکاسٹر RTBF سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا، ’’میں واقعی ہر انسانی جان کے ضياع پر افسوس کا اظہار کرتی ہوں، بھلے ان کی قومیت کچھ بھی ہو، یا پھر وہ دہشت گرد ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘

برطانوی وزیر اعظم کی طرف سے غزہ سرحد پر تحمل کی ضرورت پر زور

برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے غزہ سرحد پر 60 فسلطینیوں کی ہلاکت پر منگل کے روز  فریقین کو صبر و تحمل کی تلقین کی۔ برطانیہ کے دورے پر پہنچے ترک صدر رجب طیب کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مے کا کہنا تھا، ’’اس طرح کا تشدد امن کی کوششوں کے لیے تباہ کُن ہے اور ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تحمل سے کام لیں۔‘‘

London PK Erdogan May
ہم اس پر سوال نہیں اٹھاتے کہ اسرائیل کو اپنی سرحدوں کے تحفظ کا حق حاصل ہے مگر اصلی گولیوں کا استعمال اور اس کے نتیجے میں انسانی زندگیوں کا ضياع انتہائی افسوسناک ہے، ٹریزا مےتصویر: Reuters

اس موقع پر ٹریزا مے کا مزید کہنا تھا، ’’ہم اس پر سوال نہیں اٹھاتے کہ اسرائیل کو اپنی سرحدوں کے تحفظ کا حق حاصل ہے مگر اصلی گولیوں کا استعمال اور اس کے نتیجے میں انسانی زندگیوں کا ضياع انتہائی افسوسناک ہے۔ ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تحمل سے کام لے۔‘‘

ا ب ا / ع س (خبر رساں ادارے)