1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئندہ انتخابات کے لیے مبصرین کی ملک گیر تیاریاں عروج پر  

عبدالستار، اسلام آباد شیراز راج
3 جولائی 2018

پاکستان میں عام انتخابات کے تناظر میں یورپی یونین ملک بھر میں مبصرین کا جال بچھا رہی ہے۔ پاکستانی تنظیم 'فافن' کی ٹیم بیس ہزار تربیت یافتہ افراد پرمشتمل ہے اور پاکستان انسانی حقوق کمیشن نے درجنوں حلقوں کا انتخاب کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/30kw3
EU-Wahlbeobachter in Pakistan 2018
تصویر: European Union Election Observation Mission to Pakistan, 2018

عالمی میڈیا کے نمائندوں نے بھی پاکستان کے مختلف شہروں میں انتخابی تیاری کے سلسلے میں اپنی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو ملنے والی درخواستوں کو تیزی سے نمٹایا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سفارت خانے بھی اپنے طور پر، محدود سطح پر، انتخابات کی نگرانی کی تیاریاں کر رہے ہیں۔چونکہ ماضی میں فوجی آمروں کے جعلی ریفرنڈم، دھاندلیاں، خفیہ اداروں کی جانب سے حکومتوں کی اکھاڑ پچھاڑ، اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت جیسے مسائل منظر عام پر آتے رہے ہیں اور تقریبا" ہر انتخابات کے بعد ہارنے والوں نے دھاندلی کا الزام لگایا ہے لہذا عالمی اور ملکی مبصرین کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ 


اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سوشل میڈیا میں گردش کرنے والی چند خبروں کی تردید کے لیے الیکشن کمیشن نے ایک بیان جاری کیا جس میں واضح کیا گیا تھا کہ غیر ملکی نگران ٹیموں کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔ کمیشن کی پریس ریلیز کے مطابق، "انتخابی نگرانی کا عمل درحقیقت انتخابی قوانین کا حصہ ہے جس کی تفصیل اور طریقہ کار الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 238 میں درج ہے۔ الیکشن کمیشن مبصرین (ملکی و غیر ملکی ) کو انتخابی عمل کا اہم جزو سمجھتا ہے۔"


تاہم انتخابی نگرانی کے عمل میں کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق پر عمل لازم ہو گا۔ دستاویز کے مطابق، تمام غیر ملکی مبصرین "پاکستان کی خود مختاری اور پاکستانی عوام کے حقوق اور آزادیوں کا احترام کریں گے، پاکستان کے آئین و قوانین کا مکمل احترام کریں گے، الیکشن کمیشن اور دیگر متعلقہ اداروں کی اتھارٹی کو کلیتا تسلیم کریں گے،انکی گاہے بگاہے جاری کی جانے والی ہدایات پر من و عن عمل کریں گے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مکمل احترام کریں گے۔"

 
ضابطہ اخلاق میں انتخابی مبصرین کی غیر جانبداری پر بہت زور دیا گیا ہے، "مبصرین کلیتا" غیر جانبداری کا مظاہرہ کریں گے اور ایسا کوئی عمل نہیں کیا جائے گا جس سے یہ تاثر پیدا ہو کہ کسی جماعت یا امیدوار کی حمایت یا مخالفت کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف، مبصرین انتخابی عمل میں کسی نوعیت کی رکاوٹ ڈالنے کے مجاز نہ ہونگے، کام کے دوران الیکشن کمیشن کا جاری کردہ شناختی بیج نمایاں رکھیں گے اور انفرادی طور پر انتخابی عمل کے بارے میں بیانات جاری نہیں کریں گے۔"


 الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق میں یہ واضح بھی کر دیا گیا ہے کہ مبصرین مقامی ثقافت اور اقدار کا احترام کریں گے اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں الیکشن کمیشن کسی مبصر کا اجازت نامہ منسوخ کرنے کا حق رکھتا ہے۔"

     
 ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے یورپی یونین کی الیکشن مانیٹرنگ ٹیم کے سربراہ مائیکل گاہلر کا کہنا تھا، "ہم اس مرتبہ نسبتا" بڑی ٹیم کے ساتھ کام کریں گے۔ ہماری ٹیم میں مقامی ذبانیں سمجھنے والے ماہرین بھی ہوں گے۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ میڈیا میں، گزشتہ انتخابات کی طرح، کسی سیاسی جماعت کو ابھارا یا دبایا تو نہیں جا رہا اور ہم سلامتی سے متعلق امور کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔" 
پاکستان میں انتخابات کی نگرانی کرنے والی سب سے بڑی تنظیم 'فافن' سے وابستہ سرور باری نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’پاکستان کے ہر ضلع میں ہمارا ایک رابطہ کار، متعلقہ جماعتوں اور ریاستی اداروں کے ساتھ رابطہ میں رہتے ہوئے، مشاہدہ کرے گا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے کے یکساں مواقع فراہم کیے جارہے ہیں یا نہیں۔ اس کے علاوہ ہم قومی اور علاقائی میڈیا پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ ہمیں مانیٹرنگ میں آسانی ہو۔‘‘


پاکستان انسانی حقوق کمیشن کے ایک مرکزی رہنما اسد بٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ہم نے سندھ میں بیس انتخابی حلقوں کو نگرانی کے لیے چننا ہے،جہاں ہمیں سخت مقابلے کی توقع ہے۔ اسی طرح دیگر صوبوں میں درجنوں حلقے نگرانی کے لیے منتخب کیے گئے ہیں۔ ہمارے کارکن پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ کریں گے، پولنگ ایجنٹوں اور عملے پرنظر رکھیں گے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام کا بھی مشاہدہ کریں گے۔‘‘


سرور باری کے خیال میں بیشتر امیدواروں نے انتخابی عمل پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، ’’نوے فیصد امیدواروں نے اس حوالے سے کوئی شکایات نہیں کیں۔ تاہم امیدواروں کو ہراساں کیے جانے کے کچھ واقعات ضرور ہوئے ہیں اور ایسے واقعات کی بڑی تعداد سندھ میں ہے۔‘‘ اسی طرح یورپی یونین کے چیف الیکشن آبزرور، مائیکل گاہلر کے مطابق، "ابھی تک یہی محسوس ہو رہا ہے کہ مبصر مشن کے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔"