1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

یوکرینی صدر کا روسی حملے کے بعد سے پہلا برطانوی دورہ

8 فروری 2023

یوکرینی صدر نے برطانوی پارلیمان کے سامنے اپنی جذباتی تقریر کے دوران جنگی طیاروں کی فراہمی کا مطالبہ دہرایا ہے تاکہ روس کو شکست دی جا سکے۔ انہوں نے برطانوی عوام کا بھی شکریہ ادا کیا، جو یوکرین کا ساتھ دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4NFcI
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب وزیر اعظم رشی سُوناک نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ یوکرینی پائلٹوں کو''نیٹو کے معیاری لڑاکا طیاروں‘‘ کی تربیت دے گا
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب وزیر اعظم رشی سُوناک نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ یوکرینی پائلٹوں کو''نیٹو کے معیاری لڑاکا طیاروں‘‘ کی تربیت دے گاتصویر: Victoria Jones/PA via AP/picture alliance

یوکرینی صدر ولوودیمیر زیلنسکی مغربی ممالک سے مزید جدید اور بھاری ہتھیار حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق وہ روس کے نئے ممکنہ اور شدید حملوں کے لیے تیار ہیں اور ان علاقوں کنٹرول بھی واپس حاصل کرنا چاہتے ہیں، جن پر روس قبضہ کر چکا ہے۔

مغربی ممالک کی حمایت اور ہتھیاروں کی وجہ سے ہی یوکرین حیران کن طور پر اپنے دفاع میں کامیاب ہو رہا ہے اور اب روسی فوجی دستوں کو شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔

زیلنسکی کا برطانوی پارلیمان سے خطاب

یوکرینی صدر کی تقریر سننے کے لیے نو سو سال قدیم ویسٹ منسٹر ہال، پارلیمانی عملے اور سینکڑوں قانون سازوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ روس کے حملے کے بعد سے یوکرینی صدر  نے پہلی مرتبہ برطانیہ کا دورہ کیا ہے اور یوکرین سے باہر یہ ان کا ابھی تک کا دوسرا دورہ ہے۔

یوکرینی صدر نے حسب معمول اپنا ٹریڈ مارک زیتونی رنگ کی ٹی شرٹ پہن رکھی تھی اور انہوں نے اپنے اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ    یوکرینی فورسز کو جنگی طیارے بھی فراہم کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگی طیارے  یوکرین کے لیے ''آزادی کے پنکھ‘‘ ثابت ہوں گے۔

یوکرین کو اب تک کس ملک نے کتنے ہتھیار مہیا کیے؟

وہ اپنے ساتھ یوکرینی فضائیہ کا ایک ہیلمٹ بطور تحفہ لائے ہیں، جس پر ایک یوکرینی پائلٹ نے لکھا ہوا ہے، ''ہمارے پاس ابھی آزادی ہے، ہمیں اس کی حفاظت کے لیے پنکھ درکار ہیں۔‘‘

یوکرینی صدر نے حسب معمول اپنا ٹریڈ مارک زیتونی رنگ کی ٹی شرٹ پہن رکھی تھی اور انہوں نے اپنے اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ    یوکرینی فورسز کو جنگی طیارے بھی فراہم کیے جائیں
یوکرینی صدر نے حسب معمول اپنا ٹریڈ مارک زیتونی رنگ کی ٹی شرٹ پہن رکھی تھی اور انہوں نے اپنے اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ    یوکرینی فورسز کو جنگی طیارے بھی فراہم کیے جائیںتصویر: Stefan Rousseau/AP/picture alliance

زیلنسکی کا قانون سازوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ماضی کی جنگوں میں ہمیشہ بدی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، ہم جانتے ہیں کہ روس ہار جائے گا اور ہم جانتے ہیں کہ یہ جیت دنیا کو بدل کر رکھ دے گی۔‘‘

مزید برطانوی اور مغربی حمایت کا مطالبہ

یوکرینی صدر نے ماسکو حکومت کے خلاف مزید پابندیوں کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کو اس قابل نہیں رہنا چاہیے کہ وہ اس جنگ مالی لحاظ سے جاری رکھ سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بہادر عوام کا پیغام یہاں دینے آئے ہیں اور برطانیہ کے بہادر عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ''جنگ کے پہلے دن سے لندن یوکرینی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہوا ہے۔‘‘

برطانیہ کی یوکرین کے لیے امداد

برطانیہ یوکرین کے سب سے بڑے فوجی حمایتیوں میں سے ایک ہے اور یہ یوکرین کو گزشتہ ایک برس کے دوران دو بلین پاؤنڈ (2.5 بلین ڈالر) سے زیادہ مالیت کے ہتھیار اور سازوسامان فراہم کر چکا ہے۔ زیلنسکی کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب وزیر اعظم رشی سُوناک نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ یوکرینی پائلٹوں کو''نیٹو کے معیاری لڑاکا طیاروں‘‘ کی تربیت دے گا۔

یوکرین میں برطانوی ٹینک بھی جل جائیں گے، کریملن کے ترجمان کا موقف

یوکرین نے اپنے اتحادیوں سے جیٹ طیارے فراہم کرنے پر زور دیا ہے حالانکہ برطانیہ کا کہنا ہے کہ یوکرینی فوج کو برطانوی جنگی طیارے فراہم کرنا عملی نہیں ہے۔

ابھی تک 10 ہزار سے زائد یوکرینی فوجیوں کو برطانوی اڈوں پر تربیت فراہم کی جا چکی ہے۔ ان میں سے درجنوں فوجیوں کو چیلنجر ٹو ٹینکوں کی تربیت بھی فراہم کی گئی ہے، جو برطانیہ یوکرین کو جلد ہی فراہم کرنے والا ہے۔

ا ا /ا ب ا (اے پی، روئٹرز)