1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن میں پھنسے پاکستانی کس حال میں ہیں؟

24 فروری 2022

یوکرائن میں روسی حملے کے بعد وہاں سینکڑوں پاکستانی پھنس گئے ہیں اور انہوں نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ان کو فوری طور پر افراتفری کے شکار اس ملک سے نکالا جائے۔

https://p.dw.com/p/47Xjv
Ukraine Konflikt | Russischer Militärangriff
تصویر: Efrem Lukatsky/AP Photo/picture alliance

واضح رہے کہ یوکرائن میں 500 سے زیادہ پاکستانی طالب علم بھی زیر تعلیم ہیں جبکہ کئی پاکستانی وہاں کاروبار اور کام کی غرض سے بھی گئے ہوئے تھے، جو اب کشیدہ صورتحال کے پیش نظر وہاں پر پھنس کر رہ گئے ہیں۔ یوکرائن میں فضائی سروس معطل ہے، جس کی وجہ سے، جو پاکستانی واپس آنا بھی چاہتے ہیں اور ان کے پاس ٹکٹ بھی ہے، وہ بھی واپس نہیں آ سکتے۔ انہیں اس وقت تک انتظار کرنا پڑے گا، جب تک یہ فضائی سروس بحال نہ ہو جائے یا خصوصی طیارہ پاکستان سے جا کر ان کو لے کر نہ آئے۔

فیاض خان اور سجاد احمد یوکرائن میں اپنے کاروبار کے غرض سے گئے تھے لیکن اب حالات کشیدہ ہونے کے باعث شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ فیاض خان نےاس حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہم 19جنوری کو یوکرائن آئے تھے اور ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ حالات اتنے خراب ہو جائیں گے۔ کل تک تمام چیزیں معمول کے مطابق تھیں، یہ ممکن تھا کہ حملہ ہو سکتا ہے لیکن اتنی جلدی ہو جائے گا اس کا اندازہ نہیں تھا۔ ہمارے پاس واپسی کا ٹکٹ بھی ہے لیکن یہاں سے ہم واپس نہیں جا سکتے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ ہوٹل میں قیام پذیر تھے لیکن کشیدگی کے باعث ہوٹل کی انتظامیہ نے ان کو کمرہ خالی کرنے کا کہا ہے، ''اب ہم ایک پاکستانی کے پاس آئے ہوئے ہیں، جس نے ہمیں پناہ دی ہے۔ لیکن ہم حکومت پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ سارے پاکستانیوں کو نکالنے کے لیے اقدامات کرے۔‘‘

یوکرائن میں رہائش پذیر محمد وقاص نے سجاد احمد اور فیاض خان کو اپنے گھر میں ٹھہرایا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''صبح سویرے دھماکوں کی آواز آئی تو معلوم ہوا کہ روس نے حملہ کر دیا ہے، فی الحال شہر میں حالات اتنے کشیدہ نہیں، جتنے شہر سے باہر ہیں لیکن لوگوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔‘‘ محمد وقاص کا کہنا تھا کہ جنگ کی خبر سنتے ہی لوگوں نے اپنے گھروں میں خوراک ذخیرہ کر لی ہے، جس کے باعث دکانوں پر کھانے پینے کی اشیاء کم دکھائی دے رہی ہیں۔

شاہ بن نجم یوکرائن کے دارالحکومت میں طب کے طالب علم ہیں۔ ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا، ''صبح پانچ بجے کے قریب بمباری کی آوازیں سنائی دینے لگیں اور دھیرے دھیرے لوگ یہاں سے ملک کے دوسرے علاقوں کی طرف نکل گئے۔ ہمیں پاکستانی ایمبیسی نے شہر سے باہر جانے کا کہا لیکن یہاں کوئی ذریعہ آمدورفت موجود نہیں کہ ہم کہیں دوسرے شہر چلے جائیں۔‘‘

یوکرائن میں موجود پاکستانی ایمبیسی نے پاکستانیوں کو ترنوپیل جانے کا کہا ہے لیکن شاہ بن نجم کا کہنا ہے کہ ترنوپیل دارالحکومت سے تقریباﹰ آٹھ سے دس گھنٹے دور ہے اور موجودہ حالات میں وہاں جانا ممکن نہیں، جب تک کہ ایمبیسی کوئی آمدورفت کا ذریعہ فراہم نہیں کرتی۔

یوکرائن میں موجود پاکستانیوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ انہیں اوڈیسا سے ستر کلومیٹر دور مالدووا میں داخل ہونے کی اجازت دلوا دے۔