یونیسکو کا عالمی ورثہ، سن 2021 کے امیدوار
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کا اجلاس جلد طلب کیا جانے والا ہے۔ اس اجلاس میں عالمی ورثے میں نئے مقامات شامل کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
جرمنی: ڈارم اشٹڈ کی آرٹسٹس کالونی ماتھلڈن ہوہے
یہ کالونی سن 1899 میں ہیسے کے نواب ارنسٹ لُڈوگ نے فنکاروں اور ہنرمند افراد کے لیے قائم کی تا کہ فنون لطیفہ کی ترویج ہو سکے۔ سن 1901 میں اس میں نمائشوں کا باضاطہ آغاز ہوا۔ اس پروقار علاقے میں ایک تاریخی روسی آرتھوڈکس چرچ، نمائش گاہ اور ڈارم اشٹڈ کی علامت ’ویڈنگ ٹاور‘ موجود ہیں۔ ویڈنگ ٹاور ارنسٹ لُڈوگ کی دوسری شادی کے موقع پر تعمیر کیا گیا تھا۔
ہالینڈ: نئی ڈچ واٹر لائن
اس مہنگی پچاسی کلو میٹر طویل واٹر لائن کی تعمیر دفاعی پس منظر میں کی گئی تھی۔ اس میں پینتالیس قلعے، چھ قلعہ بند علاقے، کئی مورچے اور پانی کی فراہمی کے مقامات شامل ہیں۔ یہ سن 1815 سے لے کر 1940ء تک فعال رہی۔ اس کا اولین مقصد ہالینڈ کے مغربی علاقوں کی جانب دشمن کی پیشقدمی کو روکنا تھا۔
تھائی لینڈ: کائنگ کراچن کا جنگل
تین تھائی صوبوں میں پھیلا یہ جنگل چار سو بیاسی ہیکٹرز رکھتا ہے۔ اس میں جنگلی حیات کا ایک محفوظ علاقہ اور دو نیشنل پارک شامل ہیں۔ اس علاقے کا حیاتیاتی تنوع غیر معمولی قرار دیا جاتا ہے۔ انتہائی بڑی جسامت کے سیامی مگر مچھ سمیت کئی نایاب جانداروں کی نشو و نما کا علاقہ بھی ہے۔
منگولیا: سنگی ہرن کی یادگاریں
منگولیائی کانسی کے دور کی یہ یادگاریں جلد یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ہو جائیں گی۔ ان میں اُس دور کے جانوروں، ہتھیاروں، شیلڈز اور سجاوٹی نمونوں کی تصاویر انتہائی مہارت کے ساتھ کھود کر بنائی گئی تھیں۔ ان کی لمبائی ایک سے چار میٹر ہے۔ اندازہ ہے کہ یہ اُس دور کے قبائلی اور جنگی سربراہوں سے منسوب تھیں۔
جرمنیِ: زیرین جرمن لائمز
رومن سلطنت میں یہ دفاعی قلعے بندیاں ’لائمز‘ کہلاتی تھیں۔ اس کے تین آگے والے حصے عالمی ورثے میں شامل ہیں۔ یہ دفاعی قلعے بندیاں چار سو کلومیٹر طویل ہیں اور دریائے رائن کے پر واقع شہر بون سے ڈچ سرحد تک پھیلی ہیں۔ ان کو آخری صدی قبل از مسیح میں تعمیر کیا گیا اور ان کا خاتمہ پانچویں صدی بعد از مسیح میں مغربی رومن بادشاہ کی موت پر ہوا۔
جاپان: جومون کے قدیمی مقامات
یہ جاپان کے علاقے سنایا مارُویاما میں ہے اور اس میں جومون دور کے آثار قدیمہ موجود ہیں۔ انسانی ارتقا کے شکاری دور کا حامل یہ قدیمی علاقہ تیرہ ہزار قبل از مسیح سے تین سو تک سے تعلق رکھتا ہے۔ اس میں تیرہ جومون بستیاں موجود ہیں، جنہیں جاپان عالمی ورثے میں شامل کرنا چاہتا ہے۔
جرمنی: شپیئر، وورمز اور مائنز کا یہودی ورثہ
جرمن شہر شپیئر، وورمز اور مائنز دریائے رائن کے کنارے پر واقع ہیں۔ وسطی دور میں یہ یہودی ثقافت کے مراکز تھے۔ قرونِ وسطیٰ کی عبرانی میں انہیں شِن، واو اور میم کے نام سے پکارا گیا۔ ان کو اکھٹے ’شوم‘ کا نام دیا گیا۔ یورپ میں یہودیوں کا سب سے قدیمی قبرستان وورمز شہر میں ہے۔
یورپ: بڑے یورپی صحت افزا مقامات
کئی یورپی شہروں میں شاندار صحت افزا حمام (Spas) موجود ہیں۔ ان میں سے گیارہ جلد ہی عالمی ورثے کا حصہ بن جائیں گے۔ ایسے قدیمی سپاز میں ایک جنوب مغربی انگلستان کا شہر باتھ ہے، جو پہلی صدی عیسوی میں قائم ہوا تھا۔ اس کے رومن طرز کے حمام میں اب بھی قدرتی گرم پانی کے بہاؤ سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔ بقیہ تاریخی و قدیمی سپاز فرانس، جرمنی، آسٹریا، چیک جمہوریہ، اٹلی اور بیلجیئم میں ہیں۔
پیرو: چانکیلو کا فلکیاتی مرکز
لاطینی امریکی ملک پیرو کے دارالحکومت لیما سے تین سو ساٹھ کلو میٹر کی دوری پر چانکیلو کا فلکیاتی مرکز واقع ہے۔ یہ پانچ سو سے دو سو سال قبل از مسیح کے ہورائزن دور کا ہے۔ نیچے سے دیکھیں تو تیرہ مینارے نظر آتے ہیں۔ اس میں طلوع اور غروب ہوتے سورج کی حرکت دیکھی جا سکتی ہیں۔
ایتھوپیا: صوف عمر غار
جنوب مشرقی ایتھوپیا میں واقع پہاڑیوں میں پندرہ کلومیٹر طویل غار ملک میں سب سے بڑی ہے۔ مقامی مسلمانوں میں یہ مقدس مقام کا درجہ رکھتی ہے۔ اس کی زیارت ہر سال نومبر میں کی جاتی ہے۔ اس غار میں لائم اسٹون کے کئی ستون بھی ہیں۔ صوف عمر غار میں چمگادڑوں اور بہتے دریا میں مچھلیوں کی کئی اقسام بھی پائی جاتی ہیں۔