1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونیسکو نے فلسطین کو رکنیت دے دی

1 نومبر 2011

امریکی حکومت نے اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کی جانب سے فلسطین کو اس ادارے کی رکنیت دیے جانے پر اس کی فنڈنگ روک دی ہے۔

https://p.dw.com/p/132c7
تصویر: dapd

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت یونیسکو نے گزشتہ روز فلسطین کو ایک ریاست کی حیثیت سے ادارے کی رکنیت دے دی۔ اس فیصلے کے خلاف امریکہ کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ امریکہ نے یونیسکو کی فنڈنگ روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ یونیسکو کی بیس فیصد فنڈنگ امریکہ کی جانب سے آتی ہے۔

فلسطین کو رکنیت دیے جانے کے حوالے سے پیرس میں پیر کے روز ووٹنگ ہوئی، جس میں یونیسکو کے ایک سو سات اراکین نے فلسطین کو ریاستی رکنیت دینے کے حق میں ووٹ دیے۔ ان ارکین نے یہ ووٹ امریکہ اور اسرائیل کی سخت مخالفت کے باوجود ڈالے۔ فلسطین یونیسکو کا ایک سو پچانوے واں رکن بن گیا ہے۔

Palästina Aufnahme UNESCO Riad al-Maliki Elias Sanbar
فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی پیر کو پیرس میں ہونے والے یونیسکو اجلاس میںتصویر: dapd

فلسطینی مبصرین نے فلسطین کو یونیسکو کی رکنیت دیے جانے کو سراہا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ اصل امتحان فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت کی درخواست پر فیصلہ ہوگا۔ سلامتی کونسل نے ہنوز اس درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ سلامتی کونسل کے بعض ممالک فلسطین کو رکنیت دیے جانے کے حق میں ہیں۔ امریکہ اس رکنیت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

یونیسکو کے فیصلے کے بعد امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان وکٹوریا نولینڈ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے پاس یونیسکو کی فنڈنگ روکنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی جانب سے یونیسکو کو نومبر میں دی جانے والی ساٹھ ملین ڈالر کی امداد اب نہیں دی جائے گی۔ ’’امریکہ اقوام متحدہ کو مضبوط اور وسیع بنانے کے حق میں ہے تاہم فلسطین کو رکنیت دیے جانے سے امریکہ کے لیے قانونی طور پر یو نا ممکن ہو گیا ہے کہ وہ یونیسکو کو فنڈنگ جاری رکھے۔‘‘

امریکہ کا مؤقف ہے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے حصول کے لیے فلسطینیوں اور اسرائیل کو آپس میں بات چیت کر کے مسائل طے کرنا چاہییں۔

ادھر اسرائیلی حکومت نے بھی فلسطین کی رکنیت پر تنقید کرتے ہوئے اسے امن عمل کے منافی قرار دیا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان ایگال پالمور کے مطابق اسرائیل بھی یونیسکو سے تعاون پر نظر ثانی کرے گا۔ دوسری جانب فلسطینی انتظامیہ کی وزیر سیاحت خلود زائیس کا کہنا ہے کہ یونیسکو کی رکنیت کے بعد اب مقدس مقامات کی تباہی کا سلسلہ روکا جاسکے گا۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں