1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونانی جزائر میں مہاجر بچے تعلیم سے محروم، ہیومن رائٹس واچ

انفومائگرینٹس
24 جولائی 2018

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے یونان میں مہاجر بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی مذمت کی ہے۔ یونان میں مہاجرین کے حوالے سے پالیسیوں کی رُو سے اُنہیں بُحیرہ ایجیئن کے جزیروں تک ہی محدود رکھا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/320BA
Symbolbild Grenze Frontex
تصویر: Sakis Mitrolidis/AFP/Getty Images

ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ یونان کی حکومت ہزاروں مہاجر بچوں کو تعلیم حاصل کرنے سے اُس پالیسی کی وجہ سے محروم رکھ رہی ہے جس کی رُو سے تارکین وطن کو بحیرہ ایجیئن تک ہی محدود رہنا پڑتا ہے۔ یورپی یونین اس پالیسی کی حمایت کرتی ہے۔ انسانی حقوق کی اس تنظیم کی جانب سے ’وِد آؤٹ ایجوکیشن دے لُوز دیئر فیوچر‘ کے ٹائٹل کے تحت جاری ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جزیروں پر موجود تین ہزار کے قریب مہاجر بچوں میں سے پندرہ فیصد سے بھی کم کو تعلیمی سال 2017 -2018 کے آخر میں پبلک اسکول میں داخلہ دیا گیا۔

اس رپورٹ کو دستاویز کی شکل دینے سے قبل ایچ آر ڈبلیو نے بحیرہ ایجیئن پر موجود اسکول جانے کی عمر کے ایک سو سات مہاجر بچوں، وزارت تعلیم کے حکام، اقوام متحدہ اور مقامی امدادی تنظیموں سے بات کی۔

ہیومن رائٹس واچ میں بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ریسرچر بِل فان ایسویلڈ کا کہنا تھا کہ ایتھنز حکومت کو مہاجرین اور اُن کے بچوں کو جزائر تک محدود کرنے کی اپنی پالیسی کو ترک کر دینا چاہیے کیونکہ وہ دو سال سے ان بچوں کو تعلیم مہیا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

Griechenland Flüchtlingslager
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Economou

ایسویلڈ نے مزید کہا،’’ ان مہاجر بچوں کو جزیروں میں محدود کر کے رکھنا جہاں وہ اسکول نہیں جا سکتے نہ صرف انہیں نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ یہ یونانی قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔

دوسری جانب ایتھنز حکومت ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کو اُس وقت تک جزیروں پر ہی رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہے جب تک اُن کی پناہ کی درخواستوں پر عمل در‌آمد مکمل نہیں ہو جاتا۔ یورپی یونین اس پالیسی کی حمایت کرتی ہے۔

یونانی قانون میں مہاجر بچوں سمیت پانچ سے پندرہ سال کے بچوں کے لیے تعلیم لازمی قرار دی گئی ہے۔

رواں ماہ کی نو تاریخ کو یونانی وزارت تعلیم نے ہیومن رائٹس واچ کو بتایا تھا کہ وہ تعلیمی سال سن  دو ہزار اٹھارہ اور انیس میں جزائر پر کم عمر بچوں کے لیے پندرہ اضافی کلاسیں شروع کر رہی ہے۔ اپنی جگہ یہ ایک مثبت اقدام ہے لیکن ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود وہ مہاجر بچے اسکول جانے سے محروم رہیں گے جن کی پناہ کی درخواستوں پر عمل ہو رہا ہے۔

ص ح / ع ح / انفو مائیگرنٹس