1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان اور فرانس میں الیکشن کے بعد یورپی یونین کی تشویش

8 مئی 2012

فرانس اور یونان میں انتخابات کے بعد اس بارے میں یورپی یونین کی تشویش مسلسل بڑھتی جا رہی ہے کہ یورپی مشترکہ کرنسی یورو کو آئندہ دنوں میں مزید اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/14rt2
تصویر: picture alliance/dpa

یونان کی وجہ سے پائی جانے والی تشویش خاص طور پر زیادہ ہے۔ اس لیے کہ وہاں اتوار کے روز ہونے والے پارلیمانی الیکشن میں جو جماعتیں کامیاب ہوئی ہیں، ان میں کسی مستحکم نئی حکومت کے قیام پر اتفاق رائے کافی مشکل ہے۔

یورپی یونین کا کمیشن بنیادی طور پر کسی رکن ملک میں انتخابات کے نتائج پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا۔ لیکن یونان کی حالیہ انتخابات کے بعد کی صورت حال کو دیکھا جائے تو پوری یورپی یونین کے لیے بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے۔

یونانی رائے دہندگان نے ایسی پارٹیوں کو ووٹ دیے ہیں جو یا تو یونانی معیشت کے استحکام کے لیے بین الاقوامی مالیاتی امدادی پروگرام سے متعلق منصوبوں کو شک و شبے کی نظروں سے دیکھتی ہیں یا پھر انہیں سرے سے ہی رد کرتی ہیں۔

EU Olli Rehn
يورپی یونین کے مالیاتی امور کے نگران کمشنر اَولی ریہنتصویر: Reuters

ان حالات میں عین ممکن ہے کہ ایتھنز میں مستقبل قریب میں ایسی کوئی حکومت قائم نہ ہو سکے جو ان مالیاتی استحکامی اور بچتی منصوبوں پر پوری طرح عمل درآمد کے قابل ہو۔ یورپی کمیشن کی خاتون ترجمان Pia Ahrenkilde اس بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہتی ہیں، ’یورپی کمیشن کو امید بھی ہے اور توقع بھی کہ مستقبل میں یونان میں قائم ہونے والی نئی حکومت اپنی پہلے ہی سے واضح ذمہ داریاں پوری کرے گی۔‘

جہاں تک یورپی یونین کی سوچ کا تعلق ہے تو اس کا ابھی بھی یہی مؤقف ہے کہ یونان کی آئندہ بھی مدد کی جائے گی۔ اس بارے میں یونین کے مالیاتی امور کے نگران کمشنر اَولی ریہن کے ترجمان آمادِیُو الطافائے نے واضح طور پر اس امید کا اظہار کیا کہ ایتھنز میں نئی حکومت کی تشکیل کی کوششوں میں تمام پارٹیاں ذمہ دارانہ سوچ کا مظاہرہ کریں گی۔

الطافائے کہتے ہیں، ’ہم یونان کی مدد کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں اور ایسا کر بھی رہے ہیں۔ یورپی یونین کی رکن ریاستیں، یورو زون میں شامل ملکوں کے تمام ٹیکس دہندگان یونان کے لیے اپنی طرف سے اظہار یکجہتی کر چکے ہیں۔ لیکن ظاہر ہے کہ یکجہتی کوئی یکطرفہ راستہ نہیں ہے۔‘

یورپی پارلیمان میں قدامت پسندوں کی جماعت پیپلز پارٹی کے سربراہ یوزیف ڈاؤل کو تو یہ خطرہ بھی ہے کہ یونان میں چھ مئی کے عام انتخابات کے نتائج ایتھنز کے یورو زون سے ممکنہ اخراج کے عمل کی ابتدا بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔

یوزیف ڈاؤل نے جرمن ریڈیو ڈی ایل ایف کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر ایتھنز میں نئی ملکی حکومت مالیاتی اصلاحات اور بچت سے متعلق بہت سخت بین الاقوامی تجاویز کو مسترد کرے گی تو اس کا نتیجہ یونان کے یورو زون سے اخراج کے عمل کے آغاز کی صورت میں نکلے گا۔

C. Hasselbach, mm / A. Noll, aba