1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان اورترکی کےدرمیان جزیرے پر پھنسے مہاجرین کا انخلا ضروری

15 اگست 2022

بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی (IRC) نے پیر کے روز مطالبہ کیا کہ یونان اور ترکی کے درمیان ایک چھوٹے سے جزیرے پر پھنسے ہوئے مہاجرین کو فوری طور پر وہاں سے نکالا جائے۔

https://p.dw.com/p/4FY2q
Griechenland Diavata UNHCR Flüchtlingscamp
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Economou

آئی آر سی نے پیر کے روز پرزور مطالبہ کرتے ہوئے ان  39 شامی پناہ گزینوں کے انخلا کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ یونان اور ترکی کی سرحد سے متصل دریائے ایوروس میں ایک چھوٹے سے جزیرے پر پھنسے ہوئے ہیں۔

یونان کا کہنا ہے کہ یونانی سرزمین سے باہر اس جزیرے پر اسے کسی بھی شخص کا  کوئی سراغ نہیں ملا۔ یہ بات یونانی وزیر برائے امور ترک وطن نوٹیس میتاراچی نے کہی اور بتایا کہ ایتھنز حکومت نے ترکی کو اس سلسلے میں چوکنا کر دیا ہے۔

ترکی کی طرف سے تردید

ترک وزارت داخلہ نے یونان کے اس بیان پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا۔ بین الاقوامی ریسکیو کمیٹی (IRC) کی یونانی شاخ کی ڈائریکٹر دیمیترا کالوگیروپولو نے تاہم ایک بیان میں کہا، ''ہم دونوں طرف کے ذمہ دار حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس جزیرے پر پھنسے ہوئے تارکین وطن کے انخلا کا فوری بندوبست کیا جائے اور ان کی سیاسی پناہ کے لیے کیس سے متعلق منصفانہ اور مکمل رسائی کے طریقہ کار کو بھی یقینی بنایا جائے۔‘‘

’دور رہو،‘ یورپ کا مہاجرین کو انتباہ

آئی آر سی  کے مطابق اس جزیرے پر ایک نو سال کی بچی بھی پھنسی ہوئی ہے، جس کی حالت نازک ہے اور اس کی طبی امداد تک کوئی رسائی نہیں۔ ریسکیو کمیٹی نے میڈیا رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس بچی کی ایک  پانچ سالہ بہن ایک زہریلے بچھو کے کاٹنے کے نتیجے میں مر چکی ہے۔

Grenze Griechenland Türkei Evros
ترکی اور یونان کی درمیانی سرحد ایوروستصویر: Byron Smith/Getty Images

یہ واقعہ پناہ گزینوں کی طرف سے یونانی سرزمین تک پہنچنے کے لیے کی گئی کوشش کے دوران اس وقت پیش آیا، جب انہیں پیچھے دھکیل دیا گیا تھا۔ کالوگیروپولو کا کہنا تھا، ''ایوروس بارڈر پر یہ تازہ ترین صورت حال اس حقیقت پر روشنی ڈالتی ہے کہ پناہ کے متلاشی افراد کو پیچھے دھکیلنے کا عمل کس حد تک بربریت سے بھرپور ہے اور یہ کہ ہم ان حقائق کو بخوبی جانتے ہیں۔‘‘

یونانی حکام کا موقف

یونانی حکام نے ان میں سے کسی بھی طرح کی معلومات کی تصدیق نہیں کی اور  پناہ کے متلاشی افراد کو زبردستی اپنے ملک کے سرحدی علاقوں سے بھگا دینے کی کارروائی کو بار بار دہرانے جیسے دعووں سے بھی انکار کیا ہے۔ یونانی وزیر میتاراچی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''اس امر کی اب تصدیق ہو چکی ہے کہ یہ سب کچھ یونانی سرحد سے باہر ایک مقام پر ہوا اور ہم نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر اس بارے میں ترک حکام کو مطلع کر دیا ہے۔‘‘

دونوں ممالک کے سرحدی محافظوں نے گرچہ سخت حفاظتی اقدامات کیے ہوئے ہیں تاہم یونانی اور ترک ساحلی علاقوں تک پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کے پہنچنے کا عمل جاری ہے۔

ک م / م م (روئٹرز)