1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین بالآخر تجارتی معاہدہ ہو گیا

24 دسمبر 2020

طویل اور سخت مذاکرات کے بعد بالآخر یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین بریگزٹ تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ برطانیہ کے یورپی یونین سے حتمی طور پر الگ ہونے سے سات روز پہلے اس تجارتی معاہدے سے عالمی اثرات مرتب ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/3nCDu
EU PK Brexit-Verhandlungen | Michel Barnier und Ursula von der Leyen
تصویر: Francisco Seco/REUTERS

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''معاہدہ ہو گیا ہے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ سن دو ہزار سولہ  کے ریفرنڈم اور گزشتہ برس کے عام انتخابات میں برطانوی عوام سے جو وعدے کیے گئے تھے، وہ اس معاہدے کی صورت میں پورے کر دیے گئے ہیں۔

اس سرکاری بیان میں کہا گیا ہے:

۔ ہم نے اپنے پیسوں، سرحدوں، قوانین، تجارت اور ماہی گیری کے لیے اپنے پانیوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔

۔ یہ دو طرفہ معاہدہ فریقین کے مابین ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا تجارتی معاہدہ ہے۔

 ۔ پوائنٹ بیسڈ امیگریشن سسٹم نافذ کیا جائے گا اور کوئی بھی ہماری اجازت کے بغیر برطانیہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ آزادانہ نقل و حرکت ختم کر دی جائے گی۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ اب 'ہم نے اپنی قسمت کے فیصلے کرنے کا اختیار اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف برطانیہ بلکہ پورے یورپ کے لیے ایک بہترین معاہدہ ہے۔‘‘ اس معاہدے کی منظوری کے لیے برطانوی پارلیمان میں ووٹنگ تیس دسمبر کو ہو گی۔

یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لاین نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایک 'نئی تاریخ رقم‘ کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا، ''برطانیہ اور یورپی یونین باہمی دلچسپی کے شعبوں، آب و ہوا، توانائی، سلامتی اور نقل و حمل کے شعبوں میں تعاون جاری رکھیں گے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''اب ہمیں بریگزٹ کو پیچھے چھوڑنا ہو گا، ہمارا مستقبل یورپ میں ہے۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اس معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے، ''یہ مذاکرات کی دوڑ تھی لیکن اسے ریکارڈ وقت میں مکمل کیا گیا ہے۔‘‘ تاہم ان کا مزید کہنا تھا، ''لیکن ابھی یہ معاہدہ مکمل نہیں ہوا، ابھی یورپی یونین کے ستائیس رکن ملکوں اور یورپی پارلیمان کا اس سے متفق ہونا ضروری ہے۔‘‘

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ایک پارلیمانی اجلاس طلب کیا جائے گا اور جرمنی اٹھائیس دسمبر کو اپنی پوزیشن واضح کر دے گا۔

یورپی یونین کے اعلیٰ ترین مذاکرات کار مشیل بارنیئر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انہیں دکھ ہے کہ برطانیہ نے طلبہ کے تبادلے کے پروگرام میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آزادانہ نقل و حرکت کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے کو تاریخی طور پر قریبی تعلقات کی علامت قرار نہیں دیا جا سکتا۔

اٹلی نے اس معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں یورپی یونین کی کمپنیوں اور یورپی یونین کے شہریوں کے مفادات کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

ا ا / م م ( روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)